اور آقا بھی وہ جو اپنے ترقیاتی کاموں پر نازاں ہوں، جن کی جمہوری قربانیوں کے طفیل ملک کو استحکام ملا ہو، جن کا ایوانِ اقتدار پر زیادہ دیر قبضہ ان کے خیال میں رعایا کے لئے باعث فخر ہو نا چاہیے۔۔۔جن کے خیال میں انکم سپورٹ کے کارڈ بٹ جانے کے بعد کوئی بھکاری نہ بچا ہو، جنہوں نے کا غذی منصوبوں پر بجلی کی لہریں بہا دی ہوں۔۔۔ان ایسے سچے حکمرانوں کے لاتعداد نیک کاموں کے بعد اندھی رعایا اگر بجلی اور گیس پر ہائے، ہائے کرے تو ایسی کم ظرف رعایا سے ان کے حکمران منہ نہ موڑیں تو اور کیا۔۔۔۔
میرے پیارے بھائیو۔
کیوں گرمی میں جان ہلکان کرتے ہو، کاہے ٹائروں کے دھوئیں سے رنگ کالا کرتے ہو، اس کھیل تماشے سے کچھ حاصل نہیں کیونکہ گالیاں کسی نے کسی کو شرمندہ کرنے کے لئے بنائی تھیں۔۔۔مظلومیت اور مجبوری کے مناظر کسی نیک دل کا دل بوجھل کرتے ہوں گے۔۔۔ہمارے حکمران تو نشے کے اس عالم میں ہیں جہاں ان کو لگتا ہے کہ ان کے احسانات ان کی قربانیاں عوام کے صبر اور تکالیف سے زیادہ ہیں ۔۔وگرنہ ایسی گری پڑی قوم کا لیڈر کون بننے کو تیار تھا۔۔۔۔۔۔۔جاؤ گھروں کو جاؤ۔۔۔۔بند بجلی میں اپنے کواڑ بند کر لو کہ اب یہاں کوئی نہیں ۔۔۔کوئی نہیں آئے گا ۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں