دل والو دل سنبھالو

 دل والو دل سنبھالو 

ہر آہٹ کے پیچھے مت بھاگو

سنو۔ سونے والو 

ہر چکمتی چیز سونا نہیں ہوتی 

دل والو سنو 

نامی کوئی بغیز مشقت نہیں ہوا 

کہ سو بار جب کٹا عقیق 

تب نگیں ہوا 

دل والو، 

وہ دل ہی کیا کہ جس پر کوئی مشکل نہ اترے 

بس ہمت اسی کا نام ہے 

کہ ڈٹ کر کھڑے رہو 

ایک قدم بھی مت اکھڑے 

دل والو سنو

تم منزل پالو گے 

بس دل کو سنبھالو 

دل کو ہاتھ سے مت جانے دو 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں