حبیب جالب
اصل نام حبیب احمد
تاریخ پیدائش 28 فروری 1928
شعری مجموعے
برگ آواراہ
سرمقتل
عہد ستم
گوشہ میں قفس کے
ذکر بہتے خون کا
عہد سزا
حرف حق
اس شہر خرابی میں
حرف سردار۔کلیات
مجموعی طور پر سات سال جیل کاٹی، 12 مارچ 1993 کو وفات پائی۔
ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے رستے میں
کوئی تو پرچم لیکر نکلے اپنے گریباں کا جالب
چاروں جانب سناٹا ہے دیوانے یاد آتے ہیں
زمانہ تو یونہی روٹھا رہے گا
چلو جانب انہیں چل کر منا لیں
اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے
زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے
کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں
کب تک کوئی الجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں