گھر کی ساری چیزیں بکھری پڑی ہیں
چائے کے دو چار ان دھلے کپ میرے سرہانے پڑے ہیں
پرانی روٹی کے ایک دو ٹکڑے جو نجانے کب کے ہیں وہ بھی سبزی مائل سے ہونے لگے ہیں
میرے بسترکی شکنوں کا شمار ممکن نہیں
تکیہ ادھ موا سا ہو گیا ہے
کچھ دھلے ہوئے کپڑے یوں بکھرے پڑے ہیں کہ اب دھلے ہوئے نہیں لگتے
مجھے یاد نہیں کہ آخری بار میں نے استری شدہ شرٹ کب پہنی تھی
یہ بھی بھول گیا ہوں کہ اس گھر میں کھانا کب بنا تھا
کچھ پرانے پیزوں کے ٹکڑے، پرانی ڈبل روٹی کچھ کھانے کی خشک اشیا میرے میز پر دھری ہیں۔
پھچلے کچھ عرصے سے اس گھر میں جو چیز بکھر سکتی تھی بکھر چکی ہے
نجانے کیوں گھر کو سنبھالنے اور سجانے کا جو جذبہ تھا کھو گیا ہے۔۔۔
بے ترتیبی نے مجھے یوں گھیرا ہے
کنوئیں کی دیوار پر اگنے والے پودے کیطرح
اب اس ادھ موئی سی زندگی میں سکون محسوس کرتا ہوں۔۔
گھر کی ساری چیزیں بکھری پڑی ہیں۔۔۔
نوٹ
ایسے میں سوچیں منتشر ہوں، اور الفاظ بکھرے ہوئے تو چہ معنی؟؟؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں