فن ادائیگی میں دل و زبان کے رابطہ کے بعد اہم مہارت یہ ہے کہ زور کہاں پر دیا جائے! کس بات کو زیادہ اجاگر کیا جائے؟ کس بات کو صرف گزارا جائے۔ کس بات کو ٹھہرایا جائے؟ کہاں وقفہ ہونا چاہیے کہاں سکتہ ہونا چاہیے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لفظوں کی ترتیب میں زور دینے کیلئے منتخب الفاظ کی تبدیلی سے ادائیگی کا طریقہ کار مکمل طور پر بدل جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بعض اوقات غلط انتخاب شدہ الفاظ پر زور دینے سے فقرے کا مفہوم بالکل بدل کر رہ جاتا ہے!
جمہوریت ایک ناکام طرزِ حکومت ہے پر بات کرتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں کہ فقروں کی ادائیگی میں زور کہاں پر رہے گا۔
اخوت و مساوات کی چوٹیوں سے ابھرا سورج جس نے جمہوریت نام پایا۔ظلم و جور، ناانصافی اور معاشرتی اونچ نیچ کے گھپ اندھیروں میں جلی ایک روشن قندیل جس نے جاگیردارانہ اورسفاکانہ نظامِ حکومت کے خلاف اعلانِ بغاوت کیا۔ ان الباطل کا ن زھوقا کے پس منظر سے پھوٹا اجالا، جس نے امراء کے محلوں سے روشنی چرا کر، غریبوں کی جھونپڑ یوں میں پہنچائی۔
اب جتنے بھی لائن زدہ الفاظ ہیں ان پر دوسرا الفاظ کی نسبت سے زیادہ زور دینا ہے۔ یہاں ضمنی طور پر ایک بات بہت ضروری ہے کہ آغا ز تقریر و مباحثہ میں اپنا لہجہ مؤثر مگر ذرا آہستہ رکھیے۔ اس میں رعب دارانہ قسم کا ٹھہراؤ ہو نا چایئے۔ آپ کے الفاظ ایک دوسرے میں گڈ مڈ نہ ہونے پائیں ہر لفظ اپنی علیحدہ پہچان کیساتھ ادا ہو۔ آپ جتنا زیادہ بہتر اس تناسب کو رکھ پائیں گے (یعنی آواز+الفاظ کی رفتار+ہر لفظ کی پہچان لئے ہوئے ٹھہراؤ) اتنا ہی جاندار آپ بولنے والے ہیں۔ غلطی یہ ہوتی ہے کہ کبھی آواز دھیمی ہوئی، کبھی رفتار تیز ہو گئی کبھی لفظ گڈ مڈ ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بات تو ہے ہی توازن کی ۔ آغاز میں مشکل لگے گا کہ شاید پڑھا ہی نہ جائے ! مگر یہ اتنا مشکل نہیں جتنا پڑھتے ہوئے لگتا ہے۔ لفظوں کی رفتار تناسب اور لفظوں پر زور کی مشق کے طور پر اچھے بولنے والوں کو سنئیے وہ کہاں اور کیسے ٹھہر تے ہیں۔ کہاں زور دیتے ہیں۔ آغاز کیسے کرتے ہیں۔ اختتام کیسے کرتے ہیں۔ بولنے والوں کی تخصیص نہ کیجئے گا۔ ہر فنکار کو اس کے مقام پر دیکھئے گا۔ پھیری والا کہاں زور دیتا ہے؟۔۔۔۔۔۔ مداری کے خاص الفاظ کیا ہیں؟ استاد صاحب پڑھاتے ہوئے کن لفظوں کو خاص اہمیت دیتے ہیں و غیرہ!
جلد ہی ہر صنف سے متعلق آپ کے پاس ایک خاص ذخیرہ الفاظ اکٹھا ہو جائے گا۔ آپ کو لفظوں کی اہمیت کا احساس ہو جائے گا۔ اس سے آپ کو بولنے اور ادا کرنے خصوصاً زور دینے میں آسانی ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
عموماً دیکھا یہ گیا ہے کہ نئے بولنے والے فقرے کے آخری لفظ پر زور دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔ ! اس طرح کرنے سے جو مزیدار سیچو ئیشن پیدا ہو تی ہے وہ آپ خود بول کر ملاحظہ کر سکتے ہیں!
اسی پرانے پیرے کو دوبارہ آغاز کر تے ہیں!
جمہوریت جس نے کبھی مسندِ شاہی پہ راج کیا۔ اورکبھی سولی پہ لٹک آئی۔ جمہوریت جس نے غریب کو نوید دی۔
دیکھ کر رنگ چمن ہو نہ پریشاں مالی
کوکبِ غنچہ سے شاخیں ہیں نکلنے والی
رنگ گردوں کا ذرا دیکھ تو عنابی ہے
یہ نکلتے ہوئے سورج کی افق تابی ہے
لفظوں پر زور دینے کے حوالے سے یہ بات بھی بہت ضروری ہے کہ آپ کا قدرتی طریقہ ادائیگی کیا ہے۔ بعض اوقات یہ طریقہ سبھی بولنے والوں سے مِیل نہیں کھاتا تو ان صورتوں میں تحریر کو اپنے انداز سے پڑھ کر لفظوں کو نشان زد کر لیجئے کہ آپ کے انداز کے ساتھ کون سا طریقہ چل سکتا ہے۔
تقریر و مباحثہ میں اشعار پڑھنے کا جو طریقہ زیادہ احسن ہے وہ یہ ہے کہ شعر کے پہلے مصرے اور عبارت کے آخری فقرے میں وقفہ نہ دیں جیسے اوپر والے پیرا گراف میں ہم وقفہ دیئے بغیر یہ پڑھیں گے۔
’’جمہوریت جس نے غریب کو نوید دی کہ دیکھ کر رنگ چمن ہونہ پریشاں مالی‘‘ اب دیکھئے ان کو ملانے سے ’’دیکھ کر‘‘ پر بھی زور دینا پڑ گیا ہے۔ باقی مصروں کو بھی اس نہج پر پڑھتے ہوئے آخری مصرعہ ذرا دھیما پڑھیں گے۔ تاکہ سننے والوں کو محسوس ہو کہ یہاں پیراگراف کا اختتام ہے!
اشعار کے پڑھنے میں خصوصی احتیاط یہ کرنی چاہیے کہ پہلے اور دوسرے شعر میں وقفہ مت لائیں وگرنہ لوگ آپ کو پہلے شعر پر ہی تالیاں دے دیں گے اور دوسرا شعر پڑھنا مشکل ہو جائے گا ! اور اگر آپ شعر پورا کر نے کے چکر میں پڑیں گے تو سامعین سے توازن کھو بیٹھیں گے۔ اگر تالیاں لینے کے چکر میں پڑ گئے تو بات ادھوری رہ جائے گی۔ اس لئے یہاں پر خصوصی احتیاط سے بات کو اس کی انتہا سے لاتے ہوئے نیچے لے آئیں۔ تاکہ جونہی آپ آواز کی لو مدہم کریں تاکہ لوگ آپ کو تالیاں دے سکیں!
تالیوں کے حوالے سے خصوصی بات یہ ہے کہ سامعین کو داد دینے کا موقع ضرور دیں۔ اس سے آپ کو دو فائدے ملیں گے۔ ایک آپ کا حوصلہ بڑھے گا دوسرا آپ کا سانس بحال ہو جائے گا!
مناسب سے وقفے کے بعد دوبارہ پیراگراف کا آغاز کیجئے! مگر یاد رہے کہ دوسرے پیرا گراف کے آغاز کی اٹھان پہلے پیراگراف کے آغاز کی اٹھان سے تھوڑی بلند
ہو نی چاہیئے!
بہر حال لفظوں پر زور دینے کے حوالے سے بار بار مشق سے زیادہ تیر بہدف نسخہ کوئی نہیں۔ کوشش اور بار بار کوشش آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا کب آپ درست الفاظ پر زور دینے لگے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں