بس خواب ہیں اور بس خواب۔۔۔۔دل میں کچھ کر گذرنے کی ایک امنگ سی بیدار ہوتی ہے اور دو چار دن تو کسی خیال کے پیچھے نیندیں تک وار دیتا ہوں اور پھر تھک ہار کر اسی کام کے اندھے پہلو تلاش کرنے لگتا ہوں جس کی فتح بہت ہی قریب دکھائی دیتی تھی۔۔۔
میں زندگی کے بہت سالوں سے اسی حالت کا قیدی ہوں، کچھ نہ کرنے کی حالت میں بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں۔ ایسا نہیں کہ میں کوشش نہیں کرتا۔ آپ میری صبح سے شام تک کی روٹین چیک کر لیں۔۔۔آپ کو لگے کا میں بہت ہی مصروف شخص ہوں۔ میرے سامنے میری ڈائری کا وہ صٖفحہ کھلا پڑا ہے، جس پر میں نے کرنے والے کاموں کی فہرست ترتیب دی تھی۔ کچھ کام دوست احباب کے کہنے پر درج کر لئے تھے۔ ان کاموں میں روز ورزش پر جانا بھی شامل تھا جو عملی طور پر پانچ دنوں میں صرف ایک بار گیا ہوں۔ کچھ کاموں کے سلسلے میں کوپن ہیگن یونیورسٹی جانا تھا ، ایک ہفتہ گذر گیا ، لیکن آجکل کی کہانی میں جا ہی نہیں پایا۔ ایک نئی نوکری کی تلاش میں ایک بڑی کمپنی کے کسی ملازم سے ملنا تھا اور وہ صاحب بیلجئم چلے گئے۔ اپنے جذبہ ریڈیو کے لئے کچھ پروگرام ریکارڈ کرنے تھے اور ایک بھی نہ کر سکا، بڑے بھائی جان نے کہا کہ کچھ فراغت ہے تو عربی کے کچھ الفاظ یاد کر لو اور نہیں تو قرآن مجید سمجھنے جتنی عربی سیکھ لو۔۔۔ایک دن بھی اس پراجیکٹ پر کام نہیں کر سکا۔۔۔اپنی ویب ایگری ہنٹ کے لئے کچھ لکھنے کا ارادہ کیا تھا اور ایک بھی مضمون نہیں لکھ پایا۔ سوچا تھا کہ پاکستان کی زرعی کمپنیوں سے رابطہ کر کے ویب کے لئے اشتہارات کی بات کی جائے وہ بھی ادھوری رہ گئی۔ پاکستان میں پھل دار پودوں کی کاشت کے لئے ایک بین الاقوامی تنظیم سے کچھ ابتدائی بات چیت ہوئی تھی جس کو فالو اپ دینا تھا جو میں نہیں کر پایا۔ ہمارا سانئسی جرنل لائف سائنسز انٹرنیشل جرنل بھی میری توجہ کا منتظر مگر اس کے لئے بھی کچھ ہو نہ سکا۔۔۔
کچھ ایک دو نئی ویب سائٹس کے خیالی پلاو پر معظم سے بات ہو رہی تھی مگر اس کے پاس انٹرنیٹ نہ ہونے کیوجہ سے یہ ہفتہ یونہی بیکار چلا گیا۔ ۔۔کچھ ایک آدھ کتاب پر کچھ کام کرنے کا ارادہ کیا تھا وہ بھی جوں کا توں پڑا ہے۔
ان کاموں کی فہرست کے نیچے بیگم صاحبہ نے چپکے سے لکھ دیا کہ ان کا خیال کرنا ہے۔ اوراتنا تو آپ سمجھتے ہیں یہ کام تو ہمیشہ ادھورا ہی رہے گا۔
اور تو اور روز کا اخبار پڑھنے کی بھی روٹین پوری نہیں ہو پاتی۔
پچھلے دو تین دنوں سے چھتوں پر پودے اگانے کے ایک کورس میں جان کھپا رہا ہوں۔۔۔بس اس کی کچھ ایک آدھ پریزنٹیشن بنائی ہے۔ ہفتے میں دو مضمون لکھنے کا جو عہد کیا تھا وہ آدھا پورا ہوا۔۔۔اور آدھا اس تحریر کے بلاگ پر آجانے سے پورا ہو جائے گا۔۔۔
اب آپ اتنا تو سمجھتے ہیں کہ جب سارا ہفتہ آدمی کچھ بھی نہ کر پائے تو لکھنے کے لئے اچھوتی کہانی کہاں سے لے آئے۔
میں زندگی کے بہت سالوں سے اسی حالت کا قیدی ہوں، کچھ نہ کرنے کی حالت میں بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں۔ ایسا نہیں کہ میں کوشش نہیں کرتا۔ آپ میری صبح سے شام تک کی روٹین چیک کر لیں۔۔۔آپ کو لگے کا میں بہت ہی مصروف شخص ہوں۔ میرے سامنے میری ڈائری کا وہ صٖفحہ کھلا پڑا ہے، جس پر میں نے کرنے والے کاموں کی فہرست ترتیب دی تھی۔ کچھ کام دوست احباب کے کہنے پر درج کر لئے تھے۔ ان کاموں میں روز ورزش پر جانا بھی شامل تھا جو عملی طور پر پانچ دنوں میں صرف ایک بار گیا ہوں۔ کچھ کاموں کے سلسلے میں کوپن ہیگن یونیورسٹی جانا تھا ، ایک ہفتہ گذر گیا ، لیکن آجکل کی کہانی میں جا ہی نہیں پایا۔ ایک نئی نوکری کی تلاش میں ایک بڑی کمپنی کے کسی ملازم سے ملنا تھا اور وہ صاحب بیلجئم چلے گئے۔ اپنے جذبہ ریڈیو کے لئے کچھ پروگرام ریکارڈ کرنے تھے اور ایک بھی نہ کر سکا، بڑے بھائی جان نے کہا کہ کچھ فراغت ہے تو عربی کے کچھ الفاظ یاد کر لو اور نہیں تو قرآن مجید سمجھنے جتنی عربی سیکھ لو۔۔۔ایک دن بھی اس پراجیکٹ پر کام نہیں کر سکا۔۔۔اپنی ویب ایگری ہنٹ کے لئے کچھ لکھنے کا ارادہ کیا تھا اور ایک بھی مضمون نہیں لکھ پایا۔ سوچا تھا کہ پاکستان کی زرعی کمپنیوں سے رابطہ کر کے ویب کے لئے اشتہارات کی بات کی جائے وہ بھی ادھوری رہ گئی۔ پاکستان میں پھل دار پودوں کی کاشت کے لئے ایک بین الاقوامی تنظیم سے کچھ ابتدائی بات چیت ہوئی تھی جس کو فالو اپ دینا تھا جو میں نہیں کر پایا۔ ہمارا سانئسی جرنل لائف سائنسز انٹرنیشل جرنل بھی میری توجہ کا منتظر مگر اس کے لئے بھی کچھ ہو نہ سکا۔۔۔
کچھ ایک دو نئی ویب سائٹس کے خیالی پلاو پر معظم سے بات ہو رہی تھی مگر اس کے پاس انٹرنیٹ نہ ہونے کیوجہ سے یہ ہفتہ یونہی بیکار چلا گیا۔ ۔۔کچھ ایک آدھ کتاب پر کچھ کام کرنے کا ارادہ کیا تھا وہ بھی جوں کا توں پڑا ہے۔
ان کاموں کی فہرست کے نیچے بیگم صاحبہ نے چپکے سے لکھ دیا کہ ان کا خیال کرنا ہے۔ اوراتنا تو آپ سمجھتے ہیں یہ کام تو ہمیشہ ادھورا ہی رہے گا۔
اور تو اور روز کا اخبار پڑھنے کی بھی روٹین پوری نہیں ہو پاتی۔
پچھلے دو تین دنوں سے چھتوں پر پودے اگانے کے ایک کورس میں جان کھپا رہا ہوں۔۔۔بس اس کی کچھ ایک آدھ پریزنٹیشن بنائی ہے۔ ہفتے میں دو مضمون لکھنے کا جو عہد کیا تھا وہ آدھا پورا ہوا۔۔۔اور آدھا اس تحریر کے بلاگ پر آجانے سے پورا ہو جائے گا۔۔۔
اب آپ اتنا تو سمجھتے ہیں کہ جب سارا ہفتہ آدمی کچھ بھی نہ کر پائے تو لکھنے کے لئے اچھوتی کہانی کہاں سے لے آئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں