زمانہ بدل گیا ہے جی۔



زمانہ بدل گیا ہے جی۔ 
ایک دوست کی پاکستان شادی ہوئی، نئی بیوی نے کہا جب آپ یورپ واپس جائیں گے تب ہم شادی شدہ زندگی اختیار کریں گے، پھر بھابی جی تشریف لے آئیں، دوسرے دن میاں بیوی کی لڑائی ہوئی ، بات تو تو ، میں میں تک پہنچی ، بھابھی جی نے اتنا شور مچایا کہ پولیس آ گئی اور انہیں اپنی پناہ میں لے لیا گیا، اور دولہا میاں پر الزام لگ گیا کہ انہوں نے بیوی کو مارنے کی کوشش کی ہے، بے چارہ ایسی سچوئشن میں پھس گیا ہے کہ جس کا کبھی سوچا نہ ہو، مدد کا طلبگار ہے کیا کیا جائے؟
ایک دوست کا فون آیا کہ ان کے دوست کی بیوی نے دوست کو بہانے سے پاکستان بھیجا ، دوست صاحب کسی اور ملک میں سٹوڈنٹ تھے ان کا وہاں کا ویزہ ختم ہوا تو اس نئے ملک میں لڑکی کے ڈپنڈنٹ ہو گئے تھے، لڑکی کو کسی اور سے پیار ہو گیا، اور اس نے پہلے پیار کو چپکے سے خلع وغیرہ کے کاغذ پاکستان سے تیار بھی کروالئے، لڑکے والوں نے لڑکی کے سامان پر قبضہ کر لیا، اور اس لڑکی کی نئی زندگی میں مشکلات پیدا کرنے کے درپے تھے، مدد کے طلبگار ہیں؟
لیجئے ایک اور سنئیے۔ ان دونوں کی پسند کی شادی یہیں یورپ میں ہوئی، دونوں اعلی تعلیم یافتہ تھے، ان کا ایک بیٹا بھی ہوا، خاتون اپنی فیملی کو یورپ سیٹ کروانے کے شوہر کی مدد چاہتی تھی، کچھ اختلاف ہوا، علیحدگی ہو گئی، خاتون نے شوہر پر شدت پسند، ظالم اور مارپیٹ کے الزمات لگائے، اتنا کہ وہ اپنے بیٹے سے بھی نہ مل پائے، ۔۔۔۔ایک دو سال گذر گئے کیسز ابھی تک چل رہے ہیں، اور شوہر کی آمدنی وکیلوں کی نذر ہو رہی ہے، مدد کا طلبگار ہے ۔ 
ایک اور سنئیے ۔ لڑکا بڑی شان و شوکت سے سے اسے بیاہ کر لایا تھا، یورپ میں آنے کے ایک ہفتہ بعد ان کی لڑائی ہوئی، لڑکی کسی گورے کے گھر شفٹ ہو چکی اور طلاق کی طلبگار ہے۔
پچھلے چار پانچ مہنیوں کے اندر سنی ہوئی کہانیوں میں ایک کہانی دوسری طرف کی بھی سنئیے، لڑکی کو پاکستان سے بیاہ کر لایا گیا، اس کے سونے پر قبضہ کر لیا گیا، چند مہنیوں بعد اس کے سفری کاغذات چھین کر پاکستان چھوڑ دیا گیا ، لڑکی والے اپنی بچی کے لئے انصاف کے طلبگار ہیں۔
نوٹ۔ یہ سب کہانیاں یک طرفہ ہیں۔
ایک کہانی جو کتاب کے برابر ہے ابھی باقی ہے، مرد کے ظلم کرنے کی کہانی بہت جلدی شہرت پاتی ہے، یہاں پر بھی ہاتھوں ہاتھ لی جاتی ہے، اور سکینڈے نیویا کے قوانین عورتوں کے حق میں اتنے اچھے ہیں کہ عورت کے آنسو زمین پر گرنے سے پہلے مرد شکنجے میں چلا آتا ہے۔ ان کہانیوں سے آپ اپنی مرضی کے نتائج اخذ کر سکتے ہیں، لیکن بس ایک یہی بات کہنا تھی کہ دوستو ، زمانہ بدل چکا ہے #ramzanblog

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں