خاندان شریفاں کی حکومت آخری دموں پر

یہ جن جو بوتل سے باہر آ گیا ہے ، اس کو واپس بھیجنا مشکل ہوگا، خاندان شریفاں کی حکومت آخری دموں پر ہے، غلاموں کی آخری کھیپ ہاتھ باندھے کھڑی اپنی وفاداری اور حلقہ بگوشی کو پابہ زنجیر سمجھتے ہوئے ان آزاد انسانوں کی طرف حیرت سے دیکھ رہی ہے جن کے دل سے حاکم وقت کا خوف ختم ہو چکا؟؟؟؟
اپنے بڑوں سے سنی کہانیوں میں ہر باغی کے سر کو سرِ دار لٹکتا دیکھنے والے اس انتظار میں ہیں ابھی ان کا مالک حکم دے گا اور ان اٹھتی ہوئی آوازوں کو ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا جائے گا۔۔۔۔اپنی آقا کی وفاداری میں ہر حرکت کرنے والی چیز کے پیچھے بھاگنے والی یہ مخلوق بس عادتا ہی ایسی ہے۔۔۔مجھے یقین ہے کہ اب وہ وقت قریب آ پہنچا ہے جب ان کی نسلیں بڑی ہوں گی اور کسی ایسی دنیا کو دیکھیں گی جو انہوں نے نہیں دیکھی ، ایسی دنیا جس کے نظام کی تقلید میں وہ ہلکان ہوئے جاتے ہیں۔۔۔تو وہ اپنی آواز میں ان کو اس آزادی کے قصے سنائیں گے تو ان کو لگے گا کچھ تھا جو ان کے پاس نہیں تھا۔۔۔
نجانے میرے دوست کب فیصلہ کریں لیکن میں فیصلہ کر چکا کہ اس خاندانی نظام کے کسی ہرکارے کو اپنے ووٹ کی طاقت نہیں بخشوں گا۔۔۔وہ اقتدار کی تخت پر براجمان نواز شریف کا خاندان ہو، یا اپنی باری کا منتظر بھٹو کا کوئی وارث، یا کسی نئے نام سے بھیس بدل کر آنے کوئی خاندانی پیر۔۔۔اب حق حکومت میں برابری میری ترجیح ہے۔۔میرا نمائیندہ وہ ہوگا جس کی قابلیت پر مجھے ایمان ہوگا۔۔۔نہ کہ گلی کوئی غنڈہ کہ جس کے شر سے بچنے کے لئے اس کی معیت اختیار کر لی گئی ہو۔۔۔۔
خاندان شریفاں کی حکومت آخری دموں پر ہے، اور غلاموں کی آخری کھیپ ہاتھ باندھے کھڑی کسی باغی کی آواز گم ہونے کی منتظر۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں