آج بہاوالدین زکریا یونیورسٹی کی
بس شٹل نے یونیورسٹی کے اندر ایک طالبہ کو کچل کر رکھ دیا، چھ ماہ پہلے جب پاکستان
آیا تھا تو اسی جامعہ کی باکمال سروس نے موڑ موڑتے ایک سوار طالبہ کو سڑک پر گرا دیا تھا، اسی سال کے اندر جامعہ کی چاردیواری میں دو سائیکل چلاتے بچے بھی اسی بس سروس کی
زد میں آ کر ہلاک ہونے کی خبر بھی سنائی دی ہے، آج جامعہ میں ہڑتال ہوئی، کلاسز نہ
ہوئیں، امتحان منسوخ ہوئے، پھر یہی قاتل بسیں یونہی دندناتی رہیں گی، اور کوئی جامعہ
کے اندر ان بسوں کو لگام نہیں دے پائے گا، کیا کوئی پاکستانی سپیڈ لمٹ کے مطلب کو سمجھنے
کی جسارت کرے گا، کیا سڑک پر آنے کے لئے جو دانشمندی درکار ہے کوئی سکول اس کو اپنے
سلیبس کا حصہ بنائے گا؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں