وہ کون ہے جو ایان نامی ماڈل کی تصاویر کے چٹخارے سے لطف اندوز نہ ہوا ہو، محترمہ نے کیا پہنا، اور کس رنگ کا میک اپ کیا سب میڈیا کی زینت بنا رہا۔۔۔حتی کے لوگوں نے ان کے جسم کے کچھ حصوں پر ٹیٹوز تک تلاش کر لئے۔۔۔۔جنگ اور ڈان کے آن لائن صفحات پر اس خبر کو تلاش کرتا رہا لیکن ملی نہیں۔۔ جس میں ایان علی کیس کے مرکزی گواہ کسٹم انسپکٹر آفیسر چوہدری اعجاز کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کردیا گیا۔۔۔۔ایکسپریس نیوز کی یہ خبر http://www.express.pk/story/363193/
اب تک کچھ ایک سو ساٹھ لوگوں نے شئیر کی ہے۔۔۔۔جیسے کچھ خاص ہوا ہی نہیں۔۔۔بس ایک شخص کے گھر ڈاکو آئے اس نے آگے سے مزاحمت کی اور بے چارے کو گولی لگ گئی۔۔۔۔ہو سکتا ہے کہ ان پڑھ ڈاکووں نے سوچ رکھا ہو کہ آفیسر صاحب نے کچھ پیسے گھر میں ہی چھپا رکھے ہوں۔۔۔ہو سکتا ہے کوئی ایک آدھ کروڑ اس کے گھر سے نکال بھی دیں ، اور کہانی میں کوئی نیا ٹوسٹ ڈال دیا جائے۔۔۔ہماری خبریں وسعت اللہ خان جیسی پکی تو ہیں نہیں کہ فٹا فٹ کسی ایجنسی کے سر پر الزام لگا دیں۔۔۔۔۔لیکن ہماری چھٹی حس بھی وہی کہتی ہے جو آپ کو بھی سمجھ آ سکتا ہے۔۔۔۔۔
شاید آپ کو بھول گیا ہو ایک کامران فیصل نامی نوجوان جس نے کچھ پوشیدہ راز جاننے کی کوشش کی تھی اور اس کی لاش کو کمرے کی چھت سے لٹکا دیا گیا تھا۔۔۔آج تک اس کا معمہ حل نہیں ہو پایا اس بیچارے کسٹم آفیسر کی موت کا ماتم کون کرے گا؟
ہمیں محسوس تک نہیں ہوتا کہ ایمان دار لوگ اپنی جانوں پر کھیل کر بڑے مگرمچھوں سے پنگا لیتے ہیں، ورنہ کتنا آسان ہے بک جانا، کتنا آسان ہے جھک جانا، جہاں سارا ڈیپارٹمنٹ بکا پڑا ہو ، وہاں بک جانا چہ معنی؟ اگر کوئی کسی اصول ضابطے کی بات کرے تو اس موت کو نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے۔
ابھی دنیا نیوز، دی نیوز ٹرائب، ڈیلی پاکستان , ایکپریس ٹریبیوں پر یہ خبر پڑھی ہے، سب نےخبر کے ساتھ ماڈل کی تصاویر لگا رکھی ہیں۔۔۔۔اور جو بے چارہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اس شبیہہ تک نظر نہیں آتی؟؟؟؟؟؟
اب تک کچھ ایک سو ساٹھ لوگوں نے شئیر کی ہے۔۔۔۔جیسے کچھ خاص ہوا ہی نہیں۔۔۔بس ایک شخص کے گھر ڈاکو آئے اس نے آگے سے مزاحمت کی اور بے چارے کو گولی لگ گئی۔۔۔۔ہو سکتا ہے کہ ان پڑھ ڈاکووں نے سوچ رکھا ہو کہ آفیسر صاحب نے کچھ پیسے گھر میں ہی چھپا رکھے ہوں۔۔۔ہو سکتا ہے کوئی ایک آدھ کروڑ اس کے گھر سے نکال بھی دیں ، اور کہانی میں کوئی نیا ٹوسٹ ڈال دیا جائے۔۔۔ہماری خبریں وسعت اللہ خان جیسی پکی تو ہیں نہیں کہ فٹا فٹ کسی ایجنسی کے سر پر الزام لگا دیں۔۔۔۔۔لیکن ہماری چھٹی حس بھی وہی کہتی ہے جو آپ کو بھی سمجھ آ سکتا ہے۔۔۔۔۔
شاید آپ کو بھول گیا ہو ایک کامران فیصل نامی نوجوان جس نے کچھ پوشیدہ راز جاننے کی کوشش کی تھی اور اس کی لاش کو کمرے کی چھت سے لٹکا دیا گیا تھا۔۔۔آج تک اس کا معمہ حل نہیں ہو پایا اس بیچارے کسٹم آفیسر کی موت کا ماتم کون کرے گا؟
ہمیں محسوس تک نہیں ہوتا کہ ایمان دار لوگ اپنی جانوں پر کھیل کر بڑے مگرمچھوں سے پنگا لیتے ہیں، ورنہ کتنا آسان ہے بک جانا، کتنا آسان ہے جھک جانا، جہاں سارا ڈیپارٹمنٹ بکا پڑا ہو ، وہاں بک جانا چہ معنی؟ اگر کوئی کسی اصول ضابطے کی بات کرے تو اس موت کو نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے۔
ابھی دنیا نیوز، دی نیوز ٹرائب، ڈیلی پاکستان , ایکپریس ٹریبیوں پر یہ خبر پڑھی ہے، سب نےخبر کے ساتھ ماڈل کی تصاویر لگا رکھی ہیں۔۔۔۔اور جو بے چارہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اس شبیہہ تک نظر نہیں آتی؟؟؟؟؟؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں