بی زیڈ یو متاثرہ طالبہ کی ایف آئی آر جو ہر لڑکی کو پڑھنا چاہیے

بہاوالدین زکریا یونیورسٹی میں طالبات اور پروفیسر کی غیر اخلاقی ویڈیو کی باز گشت اخبارات میں سنائی دی گئی، جو ہوا اچھا نہیں ہوا، پاکستان کے اعلی تعلیم بانٹنے والے اداروں میں تعلیم بانٹنے والوں کا اس مقام تک چلے آنا ایک مرض کی نشاندہی ہے، جس پر ہم بات بھی نہیں کرنا چاہتے۔
اس سارے معاملے سے ہٹ کر جو ایف آئی آر طالبہ کی طرف سے درج کروائی گئی ہے۔ وہ ہر طالبہ کو ایک دفعہ ضرور پڑھنی چاہیے۔ 

کہ محبت کے جھانسے میں اس سے بھول ہو گئی، ہوش نہ رہا، حدیں سب ٹوٹ گئیں اور ظالم عاشق نے ویڈیو تک بنا لی، اور بعد میں سارا سال اس ویڈیو کی بنا کر بلیک میل کرتا رہا ، پھر اس نے یہیں پر بس نہیں کیا، اور اس عیاشی میں دوستوں کو بھی شامل کر لیا، لنگر کھلا دیکھ کر پروفیسر صاحب کا بھی جی للچایا اور بس۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں اور نہ ہی آخری ، خدا کے لئے اپنی بچیوں سے بات چیت کرنا سیکھیں، وہ ایک غلطی کرتی ہیں اور پھر غلطی در غلطی کرتی چلی جاتی ہیں۔ ان کو یہ حوصلہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ پہلی غلطی کے بعد کسی اپنے کو اعتماد میں لے سکیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے، محبت اور جسمانی خواہشات اپنا وجود رکھتی ہیں، کسی پر اتنا اعتبار آ جاتا ہے کہ آدمی اپنا سب کچھ اس کو سونپ دیتا ہے، لیکن وہی شخص بے شرم اور کاروباری نکلے تو اس بے غیرت سے خوف کیسا۔ اپنی محبت کو کون رسوا کرتا ہے۔ اس لئے محبت تو اب رہی نہیں۔ تو پھر خوف سے دائرے سے باہر آ کر کسی کو اعتماد میں لیں۔ اور اس شخص سے پیچھا چھڑوائیں جو کبھی بھی آپ سے مخلص نہیں رہا۔

آج کے اس دور میں جہاں ہر موبائل کیمرے سے لیس ہے، اپنے بے تکلف لمحات کی کسی کو بھی ویڈیو بنانے نہ دیں، سب سے بڑی خرابی لڑکیاں لڑکیوں سے کرتی ہیں، سہیلی کے کسی بے تکلف لمحے کی ویڈیو بنائی اور بعد میں کسی ناراضی پر کسی جاننے والے کے حوالے کردی۔

یہ خط ایک آنکھیں کھولنے والا صحیفہ سمجھ لیجئے، لڑکے کے ساتھ چھ لوگوں نے زیادتی کی، تحریر میں لڑکی کی جگہ اپنا نام رکھ کر ضرور پڑھئیے۔ اور خدا کے لئے محبت کی ضرورت کو اتنا بازاری مت کر دیجئے کہ ہر دکاندار مول لگاتا پھرے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں