خدا تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے مجھ پر اپنی بے پایاں رحمتوں کے دروازے ہمیشہ سے مجھ پر کھلے رکھے ہیں۔
پاکستان میں رمضان اور عید کے چاند کے متعلق چہ مگوئیاں اور کہانیاں کس نے نہیں سن رکھیں۔ ۔۔۔دو دو تین تین عیدیں ایک ہی ملک میں ہو جانا معمولی سی بات بن گیا ہے۔ پچھلے دس بارہ سالوں میں عید کے چاند نکلنے اور عید منانے کے اختلاف کافی تواتر سے سنے گئے ہیں، اس سے پہلے ایسے مسائل کو ہوا دینے کے لئے میڈیا موجود نہیں تھا اس لئے اگر کچھ اوپر نیچے ہو بھی جاتا تو اس کا شور نہ مچتا تھا۔۔۔۔عید کے چاند پر تو ابھی مسئلہ پیدا ہو گا ہی۔۔۔ابھی تازہ ترین مسئلہ سحری کے اوقات میں اختلاف کا ہے۔ کوپن ہیگن کے لمبے روزے سے تو آپ واقف ہی ہوں گے۔ اکیس گھنٹے کا روزہ۔ ۔۔کئی لوگ تو سائنس کی روشنی میں ثابت کر چکے ہیں کہ ایسا روزہ رکھنا غیر مناسب ہے۔ خیر اس طرح کی بحثوں میں کیا الجھنا۔۔۔۔پرسوں رات ایک دوست کی طرف سحری پر گئے۔۔۔۔یاد رہے کہ افطاری کی دعوتوں کی زیادتی کی وجہ سے کچھ لوگوں کی سحری کی دعوت بھی قبول کرلیتا ہوں۔ ویسے بھی تین گھنٹے کی ہی تو بات ہے۔۔۔۔کسی کی طرف افطاری کے لئے نکلو اور کسی دوسرے کے ہاں سحری کر کے ہی گھر آو۔۔۔جیسے اہل ایمان صورت خورشید کبھی ادھر ڈوبے اور ادھر نکلے وغیرہ وغیرہ۔۔۔
انہوں نے دو پچاس کے قریب سحری کے اختتام کا اعلان کر دیا جب کہ میرے حساب سے تین تیرہ پر سحری کا اختتام ہوتا تھا۔۔۔انہوں نے ایک مسجد کا کیلنڈر پیش کیا اور ہم نے بھی جواب میں دو مسجدوں کے کیلنڈر پیش کر دئے۔۔۔انہوں نے بھی ایک دو اور مسجدوں کے حوالے دے دئے۔۔۔۔۔۔چلیے چھوڑئے پرسوں کی بات۔۔۔۔کل ہم ایک سحری پر گئے۔۔۔عشا کی نماز رہتی تھی اس لئے جلدی چلے گئے۔۔۔۔دو بجے سے ذرا پہلے۔۔۔۔انہوں نے تیاری پکڑی اور دو ستائیس پر سحری کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔۔۔۔انہوں نے ایک آدھ کیلنڈر کا حوالہ دیا۔۔۔انٹرنیٹ پر نماز کے اوقات بھی دکھائے۔۔۔۔اور ہم بضد تھے کہ تین تیرہ پر ہی روزہ بند کریں گے ۔ حتی کہ انہوں نے باجماعت نماز کا کہا تو میں نے کہا اگر نماز ابھی پڑھ لی تو میری سحری ادھوری رہ جائے گی اور میرے دو چونسہ آم جن کو میں اپنی گاڑی میں چھپائے کسی مناسب موقع کی تلاش میں تھا مجھے ناحق بد دعائیں دیں گے۔۔۔۔۔۔
ابھی آج شام کی افطاری پر ایک دوست نے علم میں اضافہ کیا کہ کوئی مدنی مسجد والے ایک تیس پر نماز فجر ادا کر رہے ہیں۔۔۔۔ اب ان تمام معلومات کا خلاصہ کچھ یوں رہا
مدنی بھائی ۔۔۔سحری ٹائم ۔۔۔۔۔۔ایک تیس۔۔۔مجھے ابھی تک کوئی ملا نہیں
ویلبی، نیروبرو وغیرہ ۔۔۔۔۔۔سحری ٹایم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو تیس
ویسٹربرو مسجد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو پچپن
اداراہ منہاج القرآن ۔۔۔نیروبرو۔۔۔۔۔تین تیرہ
اے غم دل کچھ تو دے تو مشورہ۔۔۔۔۔۔۔یا اک محلہ اٹھ مسیتاں۔۔۔کس دی کراں پابندی ۔۔۔۔وچ وچالے میرا کوٹھا ۔۔۔میری قسمت مندی
۔۔۔۔اب آپ ہی مشورہ دیں۔۔۔میرا ابھی تک کا جو خیال ہے جو سب سے آخر میں سحری بند کرواتا ہے یعنی تین تیرہ اس پر بند کر دی جائے اور جو سب سے پہلے روزہ کھولتا ہے اس کے ساتھ روزہ کھول لیا جائے۔۔۔۔اس طرح ہی سبھی فرقوں اور گروہوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔لیکن ہمارے اس شیڈول کا ایک نقصان بھی ہے کہ اگر ہم تین تیرہ کے حساب سے سحری کرنے جائیں اور میزبان دو تیس پر نماز پڑھ چکے ہوں تو کیا کیا جائے۔۔۔اب آپ ہی مشورہ دیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
نوٹ۔ یہ مضمون پچھلے سال کا ہے، اس دفعہ بھی اوقات کی فرق ویسا ہی ہے۔
پاکستان میں رمضان اور عید کے چاند کے متعلق چہ مگوئیاں اور کہانیاں کس نے نہیں سن رکھیں۔ ۔۔۔دو دو تین تین عیدیں ایک ہی ملک میں ہو جانا معمولی سی بات بن گیا ہے۔ پچھلے دس بارہ سالوں میں عید کے چاند نکلنے اور عید منانے کے اختلاف کافی تواتر سے سنے گئے ہیں، اس سے پہلے ایسے مسائل کو ہوا دینے کے لئے میڈیا موجود نہیں تھا اس لئے اگر کچھ اوپر نیچے ہو بھی جاتا تو اس کا شور نہ مچتا تھا۔۔۔۔عید کے چاند پر تو ابھی مسئلہ پیدا ہو گا ہی۔۔۔ابھی تازہ ترین مسئلہ سحری کے اوقات میں اختلاف کا ہے۔ کوپن ہیگن کے لمبے روزے سے تو آپ واقف ہی ہوں گے۔ اکیس گھنٹے کا روزہ۔ ۔۔کئی لوگ تو سائنس کی روشنی میں ثابت کر چکے ہیں کہ ایسا روزہ رکھنا غیر مناسب ہے۔ خیر اس طرح کی بحثوں میں کیا الجھنا۔۔۔۔پرسوں رات ایک دوست کی طرف سحری پر گئے۔۔۔۔یاد رہے کہ افطاری کی دعوتوں کی زیادتی کی وجہ سے کچھ لوگوں کی سحری کی دعوت بھی قبول کرلیتا ہوں۔ ویسے بھی تین گھنٹے کی ہی تو بات ہے۔۔۔۔کسی کی طرف افطاری کے لئے نکلو اور کسی دوسرے کے ہاں سحری کر کے ہی گھر آو۔۔۔جیسے اہل ایمان صورت خورشید کبھی ادھر ڈوبے اور ادھر نکلے وغیرہ وغیرہ۔۔۔
انہوں نے دو پچاس کے قریب سحری کے اختتام کا اعلان کر دیا جب کہ میرے حساب سے تین تیرہ پر سحری کا اختتام ہوتا تھا۔۔۔انہوں نے ایک مسجد کا کیلنڈر پیش کیا اور ہم نے بھی جواب میں دو مسجدوں کے کیلنڈر پیش کر دئے۔۔۔انہوں نے بھی ایک دو اور مسجدوں کے حوالے دے دئے۔۔۔۔۔۔چلیے چھوڑئے پرسوں کی بات۔۔۔۔کل ہم ایک سحری پر گئے۔۔۔عشا کی نماز رہتی تھی اس لئے جلدی چلے گئے۔۔۔۔دو بجے سے ذرا پہلے۔۔۔۔انہوں نے تیاری پکڑی اور دو ستائیس پر سحری کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔۔۔۔انہوں نے ایک آدھ کیلنڈر کا حوالہ دیا۔۔۔انٹرنیٹ پر نماز کے اوقات بھی دکھائے۔۔۔۔اور ہم بضد تھے کہ تین تیرہ پر ہی روزہ بند کریں گے ۔ حتی کہ انہوں نے باجماعت نماز کا کہا تو میں نے کہا اگر نماز ابھی پڑھ لی تو میری سحری ادھوری رہ جائے گی اور میرے دو چونسہ آم جن کو میں اپنی گاڑی میں چھپائے کسی مناسب موقع کی تلاش میں تھا مجھے ناحق بد دعائیں دیں گے۔۔۔۔۔۔
ابھی آج شام کی افطاری پر ایک دوست نے علم میں اضافہ کیا کہ کوئی مدنی مسجد والے ایک تیس پر نماز فجر ادا کر رہے ہیں۔۔۔۔ اب ان تمام معلومات کا خلاصہ کچھ یوں رہا
مدنی بھائی ۔۔۔سحری ٹائم ۔۔۔۔۔۔ایک تیس۔۔۔مجھے ابھی تک کوئی ملا نہیں
ویلبی، نیروبرو وغیرہ ۔۔۔۔۔۔سحری ٹایم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو تیس
ویسٹربرو مسجد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو پچپن
اداراہ منہاج القرآن ۔۔۔نیروبرو۔۔۔۔۔تین تیرہ
اے غم دل کچھ تو دے تو مشورہ۔۔۔۔۔۔۔یا اک محلہ اٹھ مسیتاں۔۔۔کس دی کراں پابندی ۔۔۔۔وچ وچالے میرا کوٹھا ۔۔۔میری قسمت مندی
۔۔۔۔اب آپ ہی مشورہ دیں۔۔۔میرا ابھی تک کا جو خیال ہے جو سب سے آخر میں سحری بند کرواتا ہے یعنی تین تیرہ اس پر بند کر دی جائے اور جو سب سے پہلے روزہ کھولتا ہے اس کے ساتھ روزہ کھول لیا جائے۔۔۔۔اس طرح ہی سبھی فرقوں اور گروہوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔لیکن ہمارے اس شیڈول کا ایک نقصان بھی ہے کہ اگر ہم تین تیرہ کے حساب سے سحری کرنے جائیں اور میزبان دو تیس پر نماز پڑھ چکے ہوں تو کیا کیا جائے۔۔۔اب آپ ہی مشورہ دیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
نوٹ۔ یہ مضمون پچھلے سال کا ہے، اس دفعہ بھی اوقات کی فرق ویسا ہی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں