روز رات چھوٹی پڑ جاتی ہے

 روز رات چھوٹی پڑ جاتی ہے 

کام ہے کہ ختم ہی نہیں ہوتے 

روز دن کم لگنے لگتا ہے 

کام ہیں کہ ختم ہی نہیں ہوتے 

میں مسلسل دوڑ رہا ہوں

میرے ہاتھوں میں کئی گیندیں ہیں

جن کو گھمانا بھی ہے 

اور ساتھ ساتھ چلنا بھی ہے 

اب میں ایسے چلتے چلے جانے کا عادی ہو گیا ہوں

میں نے خود سے عہد کیا ہے 

کہ آنے والے پانچ سال میں

آنے والی ساری زندگی کی تقدیر بدل دوں گا۔ 

اس لئے اب روز رات چھوٹی پڑ جاتی ہے 

اور دن کم لگنے لگتا ہے 

اور کام ختم ہی نہیں ہوتے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں