کمپیرنگ فن میزبانی

کمپیرنگ
فن تقریر کیطرح پروگرام کی میزبانی ایک علیحدہ صنف کا درجہ رکھتی ہے۔ اس کے مخصوص آداب، مخصوص لہجہ، الفاظ کا چناؤ، روایتی پن اس کو تقریر و مباحثہ سے ہٹ کر علیحدہ مقام دیتا ہے۔ یہاں جذ بات کی لو ذرا مدہم ہوتی ہے۔ یہاں الفاظ کی چاشنی ذرا زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں اتنا وقت ہو تا ہے کہ زبان کی بات دل تک لائی جا سکے۔ عموماً ایک مقرر کے مقابلے میں کمپیئر ر کو لوگ دھیان سے سنتے ہیں۔ خدانخواستہ اگر معاملہ الٹ ہو جائے تو فنکشن کسی صور ت بھی کامیاب فنکشن نہیں ہوتا۔ پروگرام کا میزبان، پریزنٹر ، اینکر ، ہوسٹ، سٹیج سیکرٹری، نقیب، جو بھی نام اوڑھے در حقیقت وہ خاص ہستی ہو تا ہے جس کے دم قدم سے پروگرام کے کامیاب و ناکام ہو نے تعین ہو تا ہے۔ یہی شخص ٹرین کا کانٹے بدلنے والے کاریگر کے مصداق ہوتا ہے ۔ ذرا بھول چوک ہو ئی ٹرین الٹ گئی یا کو ئی حادثہ ہو گا۔ لیکن افسوس کہ اسے ابھی ہماری تقریبات میں وہ مقام نہیں دیا گیا جو اس کا حق ہے۔ اگر ’’صاحب لوگ ‘‘ (مہمان) خوبصورت کرسیوں پر برا جمان ہیں تو بیچارہ سٹیج سیکرٹری روسٹرم کے ساتھ ایک چھوٹی سی کرسی پر بٹھا یا جاتا ہے تا کہ یہ لگے ہی نہ کہ وہ بھی سٹیج کا حصہ ہے۔ یہ کتنی جاہلیت کی بات ہے کہ مہمان تو نشستوں پربراجمان ہوں اور میزبان کا کہیں نام و نشان نہ ہو۔ ستم بالائے ستم یہ کہ جب پروگرام کے آخر میں ہر ایرے غیرے کو انعام و اکرام سے نوازا جاتا ہے تو سٹیج سیکرٹری کو بالکل فراموش کردیا جاتا ہے۔ اسے سوائے اس کی ’’اغلاط کے ہار‘‘ کے اور کچھ نہیں ملتا۔ جس وجہ سے رفتہ رفتہ اعلیٰ پا یہ کے میزبان اور نقیب بننا کم ہو گئے ہیں۔
بہر حال کمپیئر ر کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں۔ یہ فرد واحد کسی ادارے ، کسی تنظیم، کسی انتظامیہ کا تن تنہا نمائندہ ہو تا ہے۔ جو کسی آر گنائزیشن کا آئینہ ہوتا ہے۔ اس کی آواز اور لہجے سے جھلکتا ہے کہ یہ مجلس اور اس کی انتظامیہ کس کسوٹی پر اترتی ہے؟ اچھے کمپیئر میں کیا خوبیاں ہو نی چاہئیں۔ یہ تقریبا ت کی عمومی نوعیت کے حوالے سے تھوڑی بہت بدلتی ہیں ۔ مگر عام طور پر اچھا کمپیئر مندرجہ ذیل خوبیوں کا حامل ہو تا ہے:
* اچھا کمپیئر اچھا بولنے والا ہو تا ہے۔
* زبان و بیان کی ادائیگی درست اور تلفظ و لہجہ شستہ رکھتا ہے۔
* عموماً قبول صورت ہونا چاہیے بہت خوبصورت ہونا شرط نہیں۔
* روایتی آداب سے واقف ہو۔ مہمان کا تعارف خوش آمدید کہنے کا سلیقہ، رخصت کرنے کے آداب سے آشنا ہو۔
* میز بان کی بر جستگی قابل داد ہو نی چاہیے ۔ یہ نہ ہو کہ عین وقت پر اس کی یاد داشت جواب دے جائے۔
* بات سے بات نکالنے کے فن کا ماہر ہو۔
* سامعین سے دوستانہ رہنے کا گر جانتا ہو۔
* مجوزہ مجلس کے مافی الضمیر اور مقصد سے آگاہ ہو۔
ایسی بے شمار چھوٹی چھوٹی باتیں اچھے کمپیئر ر کا تعین کر تی ہیں۔ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اچھا میزبان ہمیشہ سامعین کو اپنے ساتھ لیکر چلتا ہے۔ اس کی اصل کامیابی کا راز ہی یہی ہے ۔ وہ ہجوم کو اعتماد میں لیتا ہے۔ دیکھو! میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اگر تم ہوٹ کرتے ہو تب تمہارے ساتھ ہوں۔ اگر تم شور مچاتے ہو تب تمہارے ساتھ ہوں۔ مگر ساتھ ساتھ وہ اپنا مقصد نہیں بھولتا۔ انہیں سمجھا تا رہتا ہے کس کو انہوں نے کتنے ، انہماک سے سننا ہے۔ اور بلا شبہ یہ سب کمال سٹیج سیکرٹری کا ہو تا ہے کہ وہ کس کی رائے کو کتنی اہمیت دلواتا ہے۔ دراصل وہ آنے والے مقرر کیلئے راستہ ہموار کر جا تا ہے کہ لوگ اس کی بات کو کس جہت سے سمجھیں اور سنیں۔ وہ سننے والوں کے مزاج کو متعین کر جاتا ہے! پھر واقعتا لوگ اس کی بات کیلئے ہمہ تن گو ش ہو جاتے ہیں۔
تقریبات کی ترتیب
کالجز ، یونیورسٹی ، اداروں وغیرہ میں عام نوعیت کی تقریبات کی ترتیب نہایت اہمیت کی حامل ہو تی ہے۔ اگر آپ تقریب کی ترتیب کا خیال نہیں رکھیں گے تو اپنے سامعین کو کھو دیں گے۔ عموماً تقریب کے آخر میں شرکاء اٹھ کر جانے لگتے ہیں۔ حالانکہ اس وقت کسی انتہائی اہم مہمان جس کو آپ کوسو ں دور سے بلواتے ہیں کا خطبہ وغیرہ ہوتا ہے۔ اس بات کا انحصار اس شخص کی ذات پر بھی ہے۔ اگرتو وہ واقعتا بہت اہم شخصیت ہے تو اس کو آخر میں رہنے دیں اگر اسے بہت زیادہ لوگ نہیں جانتے تو اس کو اپنی تقریب کے کسی اور سیگمنٹ(Segment)سے پہلے رکھیں تا کہ آپ کے معزز مہمان کی گفتگو سبھی لوگ سن سکیں۔ ایک سٹوڈنٹ فنکشن کی مثالی ترتیب کچھ اس طرح ہو سکتی ہے۔
i۔ تلاوت قرآن مجید
ii۔ نعتِ رسولِ مقبول ؐ
iii۔ حرفِ سپاس (عموماً میز بانوں میں سے کوئی اہم آدمی صدر محفل وغیرہ
پیش کر تے ہیں تا کہ معزز مہمان کا شکریہ ادا کیا جا سکے)۔
iv۔ تقریب کے مختلف مراحل (مثلاً تقاریر ، کوئیز کا مرحلہ، وغیرہ)
v۔ مہمانوں کی آرا
vi۔ نتائج کا اعلان
vii۔ ریفریشمنٹ (اگر ہو)
یہاں پر دوبارہ سٹیج سیکرٹری کی اہمیت اجاگر کر نا چاہوں گا کہ یہ اس کے ہاتھ میں ہوتا ہے کہ وہ کس مرحلے کو کس موقع پر اہم سمجھتا ہے۔ وہ دیکھتا ہے کہ سامعین اگر بور ہو رہے ہیں تو کسی دلچسپ مرحلے کو ترتیب سے پہلے لے آئے۔ دوبارہ ایک وہی بات کہ باہر سے بلا کے معزز مہمان کی آراء اگر وہ بہت نامور شخصیت نہیں ہے تو اپنی تقریب کے آخر ی مرحلے سے پہلے ہی فٹ کریں ورنہ لوگ اٹھ جائیں گے اور آپ کا تقریب کا مقصد فوت ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
اگر مقابلہ کوئی مباحثہ ہے یا کوئی تقریر ہے تو سٹیج سیکر ٹری کی ذمہ داری ہے کہ وہ سامعین کو یکسانیت سے بچائے۔ دو ہلکے مقرروں کے بعد ایک اچھا مقرر ضرور بلوائے تاکہ سامعین کی دل چسپی بر قرار رکھی جا سکے۔ سامعین کو پورا پروگرام بٹھا نے کیلئے ان کے کیلئے سیٹ نمبر پر انعامات بھی رکھے جا سکتے ہیں۔ اس کی پوری توجہ حاصل کر نے کیلئے مین آف دی ڈے (جس نے پوری توجہ سے پرو گرام سنا) لیڈی آف دی ڈے (جس لڑکی نے پوری توجہ سے پروگرام سنا) کے انعامات بھی رکھے جا سکتے ہیں کہ لوگ مزید مہذب ہو جائیں۔
الغرض
تقریر و مباحثہ کی تحریر و تقریر کیلئے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
i۔ موقع کی مناسبت اور سامعین کا ذہنی معیار ذہن میں رکھا جائے یعنی دن چھ ستمبر کا ہو اور ہم معاشیات کا رونا رو رہے ہوں ۔ سامعین کسی سکول کے طلباء ہوں اور آپ حوالے Adam Smithکے دے رہے ہوں۔
ii۔ دیئے گئے موضوع اگر ایک سے زیادہ ہیں تو ایسا موضوع انتخاب کیجئے جو آپ کو زیادہ اچھا لگے۔
iii۔ انتخاب شدہ موضوع کے حوالے سے مواد اکٹھا کریں یہ مواد مثالوں، مختلف واقعات کے تقابلی جائزوں، اعداد و شمار، کسی بڑے کے قول، اشعار وغیرہ پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
iv۔ اپنی تقریر کی ترتیب کا خاص خیال رکھیں پہلے آغاز درمیان میں جواز اور آخر میں ماحاصل کو جگہ دیں۔
* اپنی تقریر و مباحثہ کی ادائیگی سے پہلے اس کی مشق ضرور کرلیں اپنے چہرے کے اتار چڑھاؤ ، ہاتھوں اور زبان میں توازن ، گفتگو کا لب و لہجہ ، زبان و بیان کی چاشنی ہر چیز کو
ملحوظ خاطر رکھیں۔

2 تبصرے: