محسنِ انسانیتؐ

محسنِ انسانیتؐ

چودہ سو برس پہلے فاران کی چوٹیوں سے ایک نور ہویدا ہوا
 جس نے سسکتی ،زندہ درگور ہوتی، بنتِ حوا کو وہ عظمت بخش دی، کہ لوگ اس کے قدموں میں جنت تلاش کر نے لگے۔ اپنی چادریں لٹکا کر بازار میں گھو منے والے مظلوموں کی حمایت کیلئے ’’حلف الفضول‘‘ کے بندھنوں میں بندھنے لگے۔ جب بیت اللہ کی تعمیر کرنے والے، حجرِاسود کی تنصیب پر تلواریں سو نتنے والے تھے، تو ایک محسن نے ،سبھی قبائل کو چادر کے چاروں کونوں پر اکٹھا کر دیا۔
پھر چشم فلک نے دیکھا ،کہ عرب کے آنسو تھم گئے۔ عجم کی قسمت سنور گئی، ایک غلام کے قدموں کی چاپ عر ش پر سنائی دینے لگی۔ فارس کے اجنبی اہل بیت میں شامل ہو گئے، ابی ذوئیب کی بیٹی کی بیمار سواری، سبھی تندرست جانوروں سے آگے نکل گئی۔ ننگے بدن طواف کر نے والوں کو ’’احرام‘‘ نے ڈھانپ دیا ۔ جاہلیت کی پکاریں، حرّہ کے میدانوں کو چھوڑ کر رشتہءِ مواخات میں گندھ گئیں۔ پانی پینے پلا نے پر جھگڑنے والے، اپنی زندگی کی آخری سانسوں کا آخری پانی ایک دوسرے پر نچھاور کر نے لگے۔ کاہنوں، اعرافوں اور نجومیوں میں الجھی انسانیت ،خیر کم من تعلم القران کی داعی ہو گئی۔ ستو اور آٹے کے بنے ہوئے خداؤں کے سامنے جھکنے والوں کو سجدوں کی معراج مل گئی۔ دشمنوں کے اعضا ء کاٹ کر ہار بنانے والے معاف کر نے کو افضل ما ننے لگے۔کہ و ماارسلنک الا رحمۃ للعالمین کے نزول نے یا ایھا المدثر، یا ایھا المزمل کے پردوں میں چھپے پیامبر کو محسن انسانیت ؐکا روپ دے دیا تھا۔
عقل والو! آج اس بھر ے مجمع میں ببا نگِ دہل اعلان کرتا ہوں، علی وجہہ البصیرت کہتا ہوں، کہ حضرت محمدؐ    محسن انسانیت ہیں ، کیونکہ آج کا جدید معاشرہ، جو کبھی کمیو نزم، کبھی فا شزم، اور کبھی لبر لزم کے نعروں میں ڈوب کر، جو آزادی، جو حق، انسانوں کو آج دینا چاہتا ہے ،وہ محسن انسانیتؐ نے آج سے 14سو سال پہلے اپنے خادم، زیدؓ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا کر دے دیا تھا۔ حضرت محمدؐ   محسن انسانیت ہیں کہ مملکتوں کی افواج کو، صبر و تحمل کی جو تلقین آج کی جاتی ہے،محسن انسانیتؐ نے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر وہی تربیت بر سوں پہلے خود آغاز کی تھی۔ حضرت محمدؐ محسن انسانیت ہیں، کہ یورپ جن اولڈ پیپلز ہوم کو آج ختم کر نا چاہتا ہے، ان کی جڑیں تو محسن انسانیتؐ نے اسی دن کاٹ دی تھیں، جب کہا تھا کہ باپ کی طرف محبت کی ایک نگاہ سے دیکھنے والے کو مقبول حج کو ثواب ہے۔ آپ محسن انسانیت ہیں ،کہ بیٹیوں کو زندہ در گور کر دینے والے، آپ کے طفیل بیٹیوں کی کفالت سے جنت کمانے لگے۔ آپ  محسن انسانیت ہیں ،کہ بحیرہ، سائبہ اور وصیلہ کا نام لیکر عورتوں پر حلال جانوروں کا گوشت حرام قرار دینے والے، اپنے مکر وہ فعل سے باز آگئے۔ آپؐ محسن انسانیت ہیں، کہ قیدیوں کے جسم میں لوہے کی کنگھیاں پھیر دینے والے قیدیوں سے حسن سلوک سے پیش آ نے لگے۔
جی ہاں معزز سامعین:
علم پھیلا آپؐ کے دم سے۔۔۔
ادب پھیلا آپ ؐکے دم سے۔۔۔
عقل پھیلی آپؐ کے دم سے۔۔۔
معاشرت کا شعور پھیلا آپؐ کے دم سے۔۔۔
عورت مقدم ٹھہری آپؐ کے دم سے۔۔۔
مرد معتبر ٹھہرا آپؐ کے دم سے۔۔۔
آقا کا تصور بدلا آپؐ کے دم سے۔۔۔
ارے وارثت طے پا گئی۔۔۔ سخاوت وطیرہ ٹھہری۔۔۔ امانت شعار ہو گیا۔۔۔ دیانت چلن بن گئی ۔۔۔صداقت سبق۔۔۔ اخوت عزم۔۔۔ لیاقت سلیقہ۔۔۔ خوش اخلاقی لبادہ۔۔۔ ارے صرف تب ہی نہیں، آج بھی اور کل بھی، یہ ساری کرنیں اُسیؐ کے دم سے پھوٹی ہیں۔ یہ ساری ضیا اُسیؐ ستارے کی ہے۔ جو صاحب الجمال بھی ہے، سید البشر بھی۔ مِن و جہک المنیر بھی ہے، لقد نور القمر بھی ۔جو ایک شخص کی عزت کوپوری انسانیت کی عزت سے تعبیرکرتا ہے۔ جو ایک شخص کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل کہتا ہے۔ ارے وہی ہے محسنِ انسانیت ’’نبیءِ آخر الزماںؐ‘‘  اہل علم تو اس باب کا دروازہ یو ں بند کر تے ہیں۔ کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔

1 تبصرہ: