تدبیر بدل دیتی ہے قسمت کے مراحل(مخالفت)

تدبیر بدل دیتی ہے قسمت کے مراحل(مخالفت)
اے ابن آدم اک تیری چاہت ہے اک میری چاہت ہے۔ ہو گا تو وہی جو میری چاہت ہے۔ پس اگر تو نے سپرد کر دیا اپنے آپ کو اس کے جو میری چاہت ہے تو میں بخش دو ں گا تجھ کو جو تیری چاہت ہے۔ اگر تو نے مخالفت کی اسکی جو میری چاہت ہے تو میں تھکا دوں گا تجھ کو اس میں وہ جو تیری چاہت ہے۔ اور پھر وہی ہوگا جو میری چاہت ہے۔
جنابِ صدر! میں تو ایک ہی بات کہتا ہوں ۔ تدبیر کے پر جلتے ہیں تقدیر کے آگے ۔۔۔کہ ہر تدبیر، تدبر کے زعم میں حرفِ غلط کی طرح مٹ جاتی ہے۔ قسمت کی بساط پر تقدیر کے پیادے تدبر و تدبیر کے شاہوں کو شہ مات کرتے آئے ہیں۔ تدبیر تو تقدیر کے منہ میں پانی کا آخری گھونٹ ہے۔ جب شہر کا ہر شہری آگ کے انگارے دینے سے منکر ہو، اور سورج سوا نیزے پر آکر شا ہ شمس کے لئے گو شت کا ٹکڑاپکا جائے، تو تدبیریں ہار جا یا کر تی ہیں۔ جب شداد اپنی رعنائیوں کے ساتھ حور و بہشت کے تصور کو لے کر ایک ارضی جنت تخلیق کرے اور اس کے دروازے میں ہی ڈھیر ہو جائے تو تدبیریں اپنی موت آپ مر جاتی ہیں۔جب نو ح ؑ کی بستی والے کشتی کو گندہ کر نے کی تدبیر کرتے ہیں، تو ان کی تدبیروں کو اپنے منہ اسی غلا ظت سے دھونے پڑتے ہیں۔ اور جب برادرانِ یوسف ؑ اپنے بھائیوں کو چاہ میں پھینکا کرتے ہیں، تو جبرائیلؑ کے پر کی ضرب سے سبھی تدبیریں دو نیم ہو جا یا کرتی ہیں۔ جب کوئی ہٹلر ،دنیا فتح کرنے کا گھمنڈ لے کر میدان میں اتر تا ہے ،تو اس کی ساری تدبیریں نا ر منڈی کی بندر گاہ پر منجمند ہو جا یا کرتی ہیں۔ جب کوئی خر ناٹ سپیرا اپنی رسیوں کو تدبیرِ جادو گری سے سانپوں میں ڈھال دے، تو حکم خدا وندی سے عصائے موسیٰؑ ان سبھی تدبیروں کو نگل جاتا ہے۔ ارے تدبیر کے پجاریو، آنکھیں کھولو! فر عون کی لاش پکار پکار کے کہتی ہے۔۔۔ تدبیرکے پر جلتے ہیں تقدیر کے آگے۔
ارے کہاں تھیں تدبیریں ،جب 313نے 1000کو مار بھگا یا تھا۔ ارے کہاں تھیں تدبیریں ،جب سپر پاور امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر لمحوں میں خاک کر دئے گئے۔ ارے کہاں تھیں تدبیریں ،کہ تورہ بورہ کی پہاڑیا ں توزمین بوس ہو گئیں ،مگر بن لادن کا پتہ نہ چلا۔ ارے کہاں تھیں تدبیریں، جب سکیورٹی کے باوجود مجاہدوں نے بھارتی پار لیمنٹ پر حملہ کیا تھا۔ ارے کہاں ہیں تدبیریں کہ آج تو:
بھوک چہروں پہ لئے چاند سے پیارے بچے
بیچتے پھر تے ہیں گلیوں میں غبارے بچے
ارے کہاں ہیں تدبیریں کہ آج بھی روز مرنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ ارے کہاں ہیں تدبیریں کہ:
ماں کو تلاش رزق نے رستہ بھلا دیا
بچی ٹھٹھر کے رات کے سائے میں مر گئی
ارے کہاں ہیں تدبیریں، کہ آج بھی جتوئی سے صدا آتی ہے کہ اس دیس میں تدبیریں مر چکی ہیں۔ ارے کہاں ہیں تدبیریں کہ روز دس بچے بسوں تلے کچلے جاتے ہیں۔ارے کہاں ہیں تدبیریں کہ
میں نے اپنے سارے آنسو بخش دئے
بچے نے تو ایک ہی پیسہ مانگا تھا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں