ارفع کریم ۔پاکستان کی بیٹی

کوئی معلومات نہیں میرے پاس جو آپ کو چونکا سکیں نا ہی میری کوئی جان پہچان تھی اس سے کہ میں آپ سے کوئی اندر کی بات شیئر کر سکوں، نا ہی میں اس سے کبھی ملا تھا کہ آپ کو بتا سکوں کی اس کی آنکھوں کی چمک کیسی تھی، وہ بات کرتی تو اپنی عمر سے بڑی لگتی تھی،
مجھے تو یہ بھی نہ پتہ تھا کہ وہ بیمار کیونکر ہوئی، اس کو دیس کا غم لے ڈوبا یا خوابوں کی بستی کا کوئی خواب گر اس کو ہم سے چرا لے گیا، یا یہ بھی ہو سکتا ہے وہ بے قرار روح کھیلنے کے لئے کسی چاند کی تلاش میں نکل کھڑی ہوئی۔۔۔ ابھی سارے واہمے ہیں۔
مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ افسوس کا اظہار کس سے کیا جائے، اخبار اور ٹی وی سے یہی پتا چلا کہ اس کے والد آرمی سے ریٹائرڈ ہیں، اور فیصل آباد کی طرف کسی گاؤں سے تعلق ہے، میں ان سے کبھی ملا نہیں نہ ان کے کسی جاننے والے کو جانتاہوں۔
دو ہفتے پیلے پتا چلا کے لاہور کے آرمی ہسپتال میں ہے، اپنے بھانجے سے درخوست کی کہ اس کی خریت دریافت کر کے آئے، وہ دعاؤں کے پھول لیکر گیا بھی مگر وہ ہو کر رہا جس کا سوچا بھی نہیں تھا۔

ارفع کریم چلی گئی، اپنی مسکراہٹوں،اور پر اسراریت کے پردوں میں چھپی پاکستان سے دور، ۔۔لاکھوں لوگوں کی دعایئں اور محبتیں اپنے آنچل میں سمیٹے۔۔۔۔۔۔اور مجھے اس مخمصے میں چھوڑے کہ میری کیا لگتی تھی۔۔۔۔میں کسی بیٹی کا باپ نہیں لیکن چشمِ تصور سے جو محبت ایک باپ اپنی بیٹی سے کر سکتا ہے ایک ایسی ہی کشش میں نے اس کے لئے محسوس کی ، اور عزت کا وہ مقام جو ایک بھائی اپنی بہن کو دیتا ہے ایسا خلوص اس کے لئے میرے دل میں موجزن ہے۔
آج میں اداس ہوں، میرے گھرانے کا اک فرد مجھ سے رخصت ہو گیا۔ارفع کریم مالکِ دوجہاں تجھے اپنی جنت میں ارفع جگہ دے۔آمین۔ 

2 تبصرے: