کوٹھیاں ہی کوٹھیاں۔ سنہرے لارے

پچھلے کچھ عرصے سے رہائشی کالونیوں کے کاروبار کو بہت وسعت ملی، زرخیز زرعی زمینوں کی کاٹ بانٹ کیسے ہوئی یہ سوال کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔۔۔فی الحال پیشِ نظر وہ فریب اور فراڈ ہے جس کو ہم اپنے معاشرے کا حصہ بنا چکے ہیں۔۔۔۔۔وعدہ کس چڑیا کا نام ہے لوگ بھول چکے ہیں۔۔۔۔۔ایفائے عہد میں کسی کے انتظار میں تین دن بتانے والوں کی نسل جھوٹ اور بد عہدی کی دلدل میں دھنس چکی ہے۔۔۔۔۔۔۔ہم نے دوہزار چھ میں ایڈن لینڈز نامی ایک سکیم میں دو پلاٹ بک کراوئے تھے جن کو طے شدہ ادائیگی کے بعد دوہزار نو میں مل جانا چاہیے تھا لیکن اس سارے مکان کے سارے واجبات تقریبا ستائیس لاکھ کب کے مکمل ہو چکے لیکن یہ مکان مدت مقررہ کے تین سال بعد ابھی تک ادھورے ہیں۔۔۔کمپنی کا کہنا ہے کہ جولائی دوہزار بارہ تک آپ کے حوالے کر دیے جائیں گے لیکن آج ان مکانوں کو دیکھ کر آیا ہوں مجھے تو یوں لگتا ہے کہ ایک سال اور لگا دیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔کیا ملک میں کوئی ایسا ادارہ ہے جو ان عہد شکنوں کو پوچھ سکے ۔۔۔۔میڈیا کا پیٹ اشتہاروں سے بھرنے والے ان اداروں کو وعدہ یاد کرانے کا کام بھی کوئی کرنے کو تیار نہیں۔۔۔۔۔۔۔کوئی ہے جو اس مافیا کے کانوں کے لئے کوئی خاص قسم کا ٹانک تیار کرے اور تاکہ ان کو بھی لوگوں کی آواز دکھائی دینے لگے۔۔۔۔،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں