پی ٹی سی ایل کا گھٹیا انٹر نیٹ

اس انٹرنیٹ کا بل میرے سامنے دھرا ہے جو میرے گھر میں چل ہی نہیں پایا، بائیس فروری کو ڈی ایس ایل کے لئے درخواست دی تھی، نیٹ تو نہیں چلا لیکن بلینگ کا آغاز ہو چکا تھا، موڈیم گھر میں آیا تو اس کا بل بھی آغاز ہو گیا ، لیکن انٹرنیٹ نہ چلا کیونکہ پتہ چلا کے وہ تار پرانی ہو چکی تھی جس کے ذریعے نیٹ گھر تک آتا تھا، کچھ مہربانوں کی عنایت سے نئی تار ڈلوائی گئی، انیٹرنیٹ تھوڑی دیر کے لئے چلا لیکن پھر چل نہ پایا، درخواست پر درخواست اور شکایت پر شکایت کی گئی لیکن کچھ نمائیندوں کی طفل تسلیوں کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا، اتنے میں پہلا بل آگیا ، یہ تھا مبلغ سینتیس سو روپے، میں نے شکایت درج کروائی کہ جو سروس آپ نے دی ہی نہیں اس کے پیسے کیسے لے سکتے ہیں، نمائندہ پی ٹی سی ایل نے کہا کہ اگر آپ نے سروس استعمال نہیں کی تو آپ کو بل ادا نہیں کرنا پڑے گا، متعلقہ ٹیلی فون ایکسچینج سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ پہلے آپ پیسے جمع کروائیں گے پھر آپ درخواست دیں گے کہ نیٹ نہیں چلا پھر اکاوٗنٹ ڈیپارٹمنٹ اس کو چیک کرے گا پھر آپ کو بل میں رعایت ملے گی، بل جمع کروادیا گیا، دریں اثنا نیٹ نہ چل سکا اس لئے ہم نے انٹرنیٹ کی وہ سہولت منقطع کروانے کا فیصلہ کر لیا جو ہمیں ملی ہی نہیں تھی، ایک ملازم کو موڈیم دے کر دفتر بھیجا گیا، اور درخواست دے دی گئی کہ انیٹرنیٹ کا کنکشن بند کردیا جائے، ۔۔۔۔ابھی ہمارے سابقہ بل میں رعایت کا معاملہ حل نہ ہوا تھا جس کے لئے میں خود پی ٹی سی ایل کے دفتر گیا تو پتہ چلا کے ابھی تک ان کا کاغذوں میں میرے گھر انٹرنیٹ چل رہا ہے۔ حالانکہ موڈیم واپس کئے ایک ہفتہ گزر چکا تھا، خیر وہاں موجود آفیسر نے کمال مہربانی کرتے ہوئے دو چار جگہ فون گھمائے اور میرا وہ انٹرنیٹ بند کرادیا جس کو دیکھنے کو میری آنکھیں ترس گئی تھیں۔۔۔۔۔۔میں نے شکر ادا کیا کہ میرے جانے کا یہ فائدہ تو ہوا کہ ہمارا انٹرنیٹ کا کنکشن کٹ چکا ہے۔۔۔۔۔۔پرانے بل کی رعایت تو میں کب کا بھول چکا تھا کیونکہ متعلقہ آفیسر نے میرے کنکشن کے لئے کی جانے والی جدوجہد کی تھوڑی منظر کشی کی اور یہ احسانِ عظیم بھی گنوایا کہ کس طرح اس نے میرے گھر میں انٹرنیٹ کی نئی تار بچھوانے کے لئے جتن کئے، ان احسانوں کا بار لئے میں خاموش چلا آیا، بل میں رعایت کے لئے انھوں نے جمع شدہ فون کی کاپی طلب کی جو میرے پاس موجود نہیں تھی ، اور ایک ہفتہ پرانا بل جمع ہونے بعد کہاں ہو گا، چشمِ تصور بھی ناآشنا تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔خیر اس محکمے کی اس سہولت سے جان چھوٹ جانے پر رب کا شکر ادا کیا۔۔۔۔۔۔۔اور آج اٹھارہ اپریل کو ایک بل موصول ہوا ہے جس کو لکھی ہوئی تاریخ کے مطابق چھ اپریل کو میرے پاس ہونا چاہیے تھا اور اس کے جمع کرانے کی آخری تاریخ تیئس اپریل ہے۔۔۔۔۔پانچ ہزار پانچ سو کچھ روپے کا انٹرنیٹ کا یہ بل میرا منہ چڑا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔اس پر واضح الفاظ میں موڈیم کے نام پر اکیس سو روپے بھی لکھے گئے ہیں۔۔۔۔۔وہ موڈیم جو صرف درشن دینے کے لئے ہمارے گھر آیا تھا، اور وہ انٹرنیٹ جو صرف پی ٹی سی ایل کا کاغذوں میں میر ے گھر میں لگا تھا۔۔۔۔۔۔میں نے شکایت درج کرانے کے لئے فون کرنا چاہا تو فون بھی نہیں چل رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حقیقت یہ ہے بقول لائن مین پی ٹی سی ایل ہمارے محلہ کی فون ڈی پی میں کوئی مسئلہ ہے جس کیوجہ سے یہاں سب گلیوں میں انیٹرنیٹ نہیں چل سکتا۔۔۔۔اگر ہیاں اس گلی میں خرابی پی ٹی سی ایل کی طرف سے ہو تو اس گلی میں نیٹ لگایا کیوں گیا۔۔۔۔اور اگر کنکشن دینے کے بعد وہ چل نہیں پایا تو شکایت رفع ہونے سے پہلے اس کا بل کیوں بھیجا گیا۔۔۔۔۔اور اگر کسی نے موڈیم واپس کر دیا ہو، خود جا کر اس کنکشن کے کاٹنے کی درخواست دی ہو تو اس کو بل در بل بھجنا نااہلی کی ایسی مثال ہے جو پی ٹی سی ایل کے ہی شایانِ شان ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔رات پی ٹی سی ایل کے دو نمائندوں سے شکایت کے اندراج کے لئے بات کی۔۔۔محترم حیدر صاحب نے فرمایا کہ اگر فون خراب ہے تو یہاں بات کریں وگرنہ فلاں نمبر پر بات کریں، کافی مغز ماری کے بعد انہوں نے اپنے لیڈر عمیر صاحب سے بات کروائی۔۔۔۔ان سے تیئس منٹ کی بحث کے بعد کام کی یہ بات پتہ چلی کہ میرا انٹرنیٹ بائیس مارچ کو پی ٹی سی ایل کا کاغذوں میں بند کر دیا گیا ہے۔۔۔۔۔میں نے درخواست بائیس فروری کو دی تھی ۔۔۔۔۔اب اگر اس دورانیہ کو سروس کا دورنیہ مان بھی لیا جائے تو بھی پانچ ہزار پانچ سو کا بل جس کو اگر تیئس تک جمع نہ کرویا تو چھ ہزار ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔اتنا بل بنا دینا بھی پی ٹی سی ایل کو ہی شوبھا ہے۔۔۔۔۔۔۔ہونا تو یہ چاہیے اس گھٹیا سروس اور وقت ضائع کرنے کے طفیل پی ٹی سی ایل معذرت کرتا الٹا انہوں نہ صرف ایک بلکہ دو مہینوں کا بل بھیج دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے بڑے بھائی سے کہا کہ ہم یہ بل ادا نہیں کریں گے تو انہوں نے فرمایا یہ آپ کو ادا کرنا ہو گا ورنہ یہ آپ کو بلیک لسٹ کردیں گے اور ہو سکتا ہے آپ بیرونِ ملک جانے کو کوشش کریں اور یہ آپ کو ائر پورٹ پر روکے کھڑے ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ ملک جہاں قانون صرف کمزور کے لئے ہے۔۔۔ایسا ہو جا نا کچھ بعید بھی نہیں۔۔۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عدم ادائیگی کو بکارِ سرکار میں مداخلت تصور کر لیا جائے۔۔۔کیونکۃ یہ ان تمام کاموں سے آسان ہے جن کے ذریعے کسی ادارے کو فعال کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔خدارا اس ملک پر کچھ رحم فرمایئے، آسان کاموں کے مشکل حل مت دیں۔۔۔۔اگر مجھ سے یہ غلطی ہو گئی ہے کہ میں نے پی ٹی سی ایل سے ڈی ایس ایل لگوانے کا ارتکاب کیا تھا تو اس کی سزا میں کچھ تو تخفیف کی جائے۔۔۔کوئی ہے جو سنے۔۔۔کوئی ہے ۔۔۔۔۔۔مجھے یقین کی حد تک گمان ہے کہ اب ہماری جان خلاصی ان دو بلوں کی ادائیگی کے بعد بھی نہ ہو پائے گی۔۔۔۔۔۔کیونکہ بے اختیار عوام کی تذلیل حکمرانوں سے لیکر سرکاری مشیینری تک ہر شخص کا حق ہے۔۔۔۔اور ہر سانحے پر صبر اور تسلیم ہمارا فرض۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں