موبائل سمز کی ڈی رجسٹریشن اور موبل لنک کی اعلی سروس ۔

ابھی تھوڑی دیر پہلے پی ٹی اے 


کی ویب سائٹ ( http://www.pta.gov.pk/668/index.html) سے اپنے نام پر درج سم کارڈز کی معلومات لیں تو پتا چلا کہ چار عدد موبل لنک  سمز میرے نام پر درج ہیں ان میں ایک تو وہ ہے جسے میں استعمال کر رہا ہوں، ایک سم جو پہلے دن عارضی طور پر خریدی تھی۔۔باقی دو کسی گنتی میں نہیں آ رہی ہیں۔۔۔۔۔۔موبل لنک کی ہیلپ لائن پر فون کیا تو انہوں عجب سروس کی گجب کہانی سنائی۔۔۔۔کہ آپ کو موبل لنک کے دفتر آ کر ایک فارم بھرنا ہو گا تاکہ جو سمز آپ کے پاس نہیں ان کو آپ کے کھاتے سے کاٹا جا سکے۔۔۔۔۔میں نے پوچھا کہ موبل لنک کا چیچہ وطنی دفتر کہاں ہے جہاں جا کہ میں اس فارم کو بھر سکوں تو کسٹمر سنٹر کے نمائندہ نے بتایا کہ چیچہ وطنی کے قریب ترین دفتر جہاں اس فارم کی سہولت موجود ہے ملتان یا لاہور ہے۔۔۔۔۔۔۔اس لئے آپ ان شہروں میں جو آپ کو قریب لگے فارم دے آیئں اور آن لائن اس بارے وہ کچھ نہیں کر سکتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سروس کے اس اعلی معیار کی مثال پاکستان کے علاوہ کہیں نہیں مل سکتی کہ اگر غلطی سے کسی چھوٹے شہر کے کسی چھوٹے آدمی کے نام ایک سے زیادہ سمز درج ہو چکیں ہیں تو دو تین سو کلو میٹر کا سفر طے کرے پھر اس سے خلاصی پائے۔۔۔اور مجرموں کے لئے بھی سنہرہ موقع کہ سم کسی چھوٹے شہر کے باسی کے نام سے لیں تاکہ غریب آدمی کے پاس بڑے شہر کی یاترہ کے لئے نہ ہی دام ہوں اور نہ ہی وہ خبر پاسکے کہ اس کے نام سے کیا کیا کیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔مجھے تو لگتا ہے کہ موبل لنک یا دیگر کمپنیوں نے یہ سہولت جان بوجھ کر چھوٹے شہروں میں نہیں رکھی کیونکہ اسی ادارے کے کچھ افراد جعلی سمز کی خریداری میں مجرموں کی یقیننا مدد کرتے ہوں گے۔۔۔اور اس کام میں وہ فرنچایز ڈیلر بہت اہم کردار رکھتے ہیں جو آپ سے ہر سم کے ساتھ شناختی کارڈ کی کاپی وصول کرتے ہیں۔۔۔۔۔وگرنہ جس طرح سے پی ٹی اے کے کہنے پر آن لائن آپ کی سم رجسٹرڈ کی جاتی ہے ، بالکل اسی طرح آپ کے نام سے غیر متعلقہ سم کو ڈی رجسٹر کیوں نہیں کیا جا سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سمجھ نہیں آتا ہر ادارہ ہی بساط بھر پاکستانیوں کو چکر دینا کیوں اپنا فرض کیوں سمجھتا ہے۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں