کچھ ادھورے خواب پاکستان کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔

بہت سے دوست یہ طے کر چکے کہ ان کی سوچ سے تبدیلی کا کوئی پھول نہیں مہک پایا اس لئے اس چمن میں بہار ناممکن ہے، یہ آشیاں جو اجڑنے کی آہٹیں سنا کرتا ہے، اس کے بسنے کی کوئی امید باقی نہیں۔۔۔۔ مگر میں سوچتا اور سوچتا چلا جاتا ہوں، وہ کیا ہے جو مجھے کرنا ہے۔۔۔۔۔وہ کیا ہے جو میرا حصہ ہے ۔۔۔۔کیونکہ میں نے طے کیا تھا
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے


ابھی کوئی بھی عمارت ایسی نہیں کہ میں کہہ سکوں ہاں اے وطن یہ تیرے لئے ہے، کوئی جستجو بھی ابھی اس مقام تک نہیں پہنچی کہ فخر سے کہہ سکوں کہ ہاں یہ تیری محبت میں ہے۔۔۔۔۔ابھی کچھ ناپختہ سے خیالات ہے، کچھ آدھی ادھوری سوچیں کہ مرنے سے پہلے اس مٹی کا قرض کچھ کم کرنے کی کوشش تو ضرور کریں گے۔۔۔۔۔ایک لائبریری اپنے شہر کے لئے۔۔۔قائد اعظم لائبریری لاہور کی طرح کی ، جس میں بے شمار کتابیں ہوں اور پڑھنے والوں کے لئے پڑھنے کا ماحول ہو۔۔۔۔اور کچھ نہیں تو دارلسلام لائبریری جیسی تو ہو۔۔۔۔۔۔بس ایک خیال ہے جس کے لئے خود کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ تمہیں کرنا ہو گا۔۔۔۔کیسے ہو گا ابھی تو پتہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔
بس ان ادھوری عمارتوں کے نقشے میرے ذہن میں ہیں جو میں اپنے دیس کے لئے سوچتا رہتا ہوں۔۔۔۔ٹریفک ایک نظام۔۔۔جہاں ہر شہری کی زندگی محفوظ ہو، تعلیم کے ایسے مواقع جس میں غریب کے بیٹے کے سر پر فیس ادائیگی کی تلوار کا سایہ نہ ہو۔۔۔۔کچھ پھلوں سے لدے پودے گھروں کے آنگنوں سے جھانکتے ہوئے۔۔۔۔۔کچھ زیادہ تو نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ان عمارتوں کی کچھ انٹیں جمع کرتا رہتا ہوں۔۔۔خدا کرے کبھی تعمیر کر پاوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر آپ کو لگے کہ میری سوچوں کے سفر میں ہمسفر ہو سکتے ہیں۔۔۔۔تو آگاہی ضرور بخشئے گا۔۔۔۔۔۔۔آپ ان سوچوں کی کچھ جھلک ان لنکس پر دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔


پھل زندگی کے لئے
پاکستان میں محفوظ ڈرائیونگ کا خواب
ایگری ہنٹ سکالرشپ 
جذبہ ریڈیو
کئیر ویلفیر ڈسپنسری
 ایگری ہنٹ ویب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں