آہ رانا حفیظ الرحمن ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔

 اس ملک میں جہاں قتل ایک معمول کی واردات ہو وہاں ایک انسان کی جان لٹ جانے سے کسی کے معمولات میں کوئی فرق نہیں پڑتا، اور ایسے شور میں جہاں ہر آنکھ چارسدہ کے معصوموں کے سوگ میں نوحہ کناں ہو ایک معمولی سب انسپکٹر کے قتل کی خبر کسی اخبار کی خبر بھی نہیں بنتی، نہ کوئی ٹی وی چلایا، نہ کسی رپورٹر نے آہ و بکا کی کیونکہ تھانیدار بیچارہ خود مر گیا تھا، ڈھونڈتے ڈھونڈتے ڈیلی ٹائمز سے بالاخر یہ خبر مل ہی گئی
21 جنوری ، دہشت گردی کی کاروائی میں سب انسپکٹر قتل

کہ دہشت گردی کی کاروائی میں ایک سب انسپکٹر مارا گیا، اپنے گاوں سے ڈیوٹی پر آتا ہوا رانا حفیظ الرحمن دو دہشت گردوں کی بے رحیمانہ گولیاں کا نشانہ بنا، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے ہسپتال پہنچایا اور وہاں بے چارہ دم توڑ گیا، ایس ایس پی پٹرولنگ کا پبلک ریلیشن شپ آفیسر جس کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا اور پولیس تفتیش کر رہی ہے۔

رانا حفیظ الرحمن  پاکستان میں محفوظ ڈرائیونگ کے خواب بانٹنے والا اس طرح اچانک دوستوں کی محفل سے چلا جائے گا کبھی سوچا بھی نہیں تھا، میں رانا حفیظ الرحمن کو جامعہ زرعیہ کے دنوں سے جانتا ہوں، ایک انتہائی نفیس انسان، جو ایک دفعہ ملا اور زندگی کا حصہ بن گیا، جامعہ سے نوکری کے کچھ ابتدائی سالوں میں آشنائی میں ایک توقف رہا مگر فیس بک کے توسط سے ہم روزوشب ان کے ساتھ رہنے لگے تھے۔ ۔۔۔۔۔۔کسی نے کہا تھا کہ بولئے تاکہ آپ کی قابلیت کا پتہ چلے، میں یہاں رانا حفیظ الرحمن کی آخری مہنے کی فیس بک پوسٹس رکھ رہا ہوں تاکہ آپ کو اندازہ ہو سکے کہ پولیس فورس کے ماتھے کا جھومر تھا رانا حفیظ الرحمن۔

جنوری بیس
سردی سچ مچ آ گئی












جنوری اٹھارہ

تھوڑا غم ۔۔۔۔۔۔۔۔

جنوری سترہ
دیوار کے ساتھ۔۔۔۔۔۔

جنوری سولہ

جنوری پندرہ

in the line of duty .................


جنوری تیرہ 
روڈ سیفٹی سیمینار چناب کالج 


جنوری آٹھ 

زرعی یونیورسٹی میں لگے بورڈ پر تحریر

جنوری چھ 

اٹھو اب کوچ کرو۔۔۔ضلع پولیس میں واپسی کے احکامات آگے۔۔۔اللہ خیر کا وسیلہ بناے

جنوری پانچ 


سونے ورگی عمر وے اڑیا۔۔۔۔۔
پیتل مانجھ گزاری۔۔۔۔۔۔۔۔

جنوری دو 
میری معراج کہ میں تیرے نقش قدم تک پہنچتا ۔۔

اکتیس دسمبر دوہزار پندرہ 
I am sorry Friends whenever I hatred you.Happy last Evening of 2015.Few Frnds will be Exempted & will b Hatred in 2016 as I love them a lot... Happy New year 2016
[I think this hatred is hurt, یعنی میں معذرت خواہ ہوں اگر میں نے کبھی آپ کو تکلیف پہنچائی، کچھ دوستوں کو دوہزار سولہ میں بھی معافی نہ ہوگی کیونکہ میں ان سے بہت پیار کرتا ہوں۔ ]



دسمبر تیس 

کیا بات ھے سعودی انصاف کی۔ سبحان اللہ ۔۔۔۔۔

دسمبر اٹھائیس 


کس قوم کےدل میں نہیں جذبات براہیم
کس ملک پہ نمرود حکومت نہیںں کرتا
دنیامیں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔قتیل شفائ

دسمبر ستائیس 

Shahkot Shareef..ZAROOR BATIAN.....Har kisi ka Lia ak City SHAREEF hot ha.😷😄Ap ki Lia kon sa Ha.....??? Sorry unmarried it will b decided after marriage.


دسمبر پچیس 

Maan ne nangay paaon betay se kaha: "beta! aaj 12 rabi ul awal hai, sheikh sahab gali k morr par birayani ki daig baant rahay hain, dekho! plate bhar kar lana, tumhari ch'hoti behan b bhooki hai",, betay ne afsurdah hotay huwe kaha; "Maan! kya ye rabi ul awal roz nahi aa sakti...???"
Think about it....

دسمبر پچیس 

Happy Birthday Quaid & Thanks for Making Pakistan and Sorry for Present state of Pakistan


دسمبر چوبیس 


یا رسول اللہ تیرے در کی فضاؤں کو سلام
مدینہ ھم نے دیکھاہےمگر نادیدہ نادیدہ

دسمبر چوبیس 
میٹھا میٹھا ھے میرے محمد کا نام۔۔۔

دسمبر تئیس 

میری اللہ تعالی کی بارگاہ میں انتہائ خواہش علامہ اقبال کے الفاظ میں۔۔۔
از نگاہ مصطفے پنہاں بگیر۔۔۔


اےپیکرحسن و جمال اےبشریت کے سردار
تیرے رخ روشن کی خیرات سےروشن ھے چاند


دسمبر بائیس 
جی ہاں۔۔۔

دسمبر بیس 


درد اتنا کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکون ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ھے


الصلوُُت والسلام علیک یا سیدی یا رسول اللہ

ان کا فیس بک لنک یہ رہا https://www.facebook.com/rana.h.rehman

رانا حفیظ الرحمن کی بیس دسمبر دو ہزار پندرہ سے بیس جنوری دو ہزار سولہ کی فیس بک پوسٹس کا خلاصہ آپ کے سامنے ہے، ان پوسٹس میں کسی قسم کی لفظی تبدیلی کی بھی کوشش نہیں کی گئی، بس ایک جگہ سپیلنگ کی غلطی کی طرف نشاندہی کی گئی ہے، 
رانا حفیظ الرحمن ایک خوبصورت انسان، اور فرض شناس آفیسر تھا، وہ دوستوں کا دوست اور ایک خاندانی راجپوت تھا، اس کی ، عاجزی مسکراہٹ اور ملنساری کی ایک دنیا گواہ ہے، عشق رسول کی تپش تو آپ نے بھی محسوس کی ہوگی، وہ محبتیں بانٹے والا کسی کی نفرت کی بھینٹ چڑھ گیا۔
خدا تعالی مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے، اور اس کے لواحقین کو صبرعطا کرے، 
معصوم بچوں کے سر سے سائبان چھننے والے وحشیوں کو اگر پڑھنا آ جائے وہ دیکھیں کہ انہوں نے ایک انسان کو نہیں روشنی کے ایک منبع کو مٹانے کی کوشش کی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ پولیس کے وہ دوست جن کی محبتوں کا رانا حفیظ دم بھرتا تھا ، ان قاتلوں کو انجام تک لا پاتے بھی ہیں کہ یہ قتل بھی فائلوں تلے دبا دیا جائے گا، کیا ٹارگٹ کلنگ کی یہ کاروائی دہشت گردی کی چادر تلے چھپا دی جائے گی؟ اور اس کی فیس بک پر لکھا گیا یہ شعر سچ ثابت ہو جائے گا 

سونے ورگی عمر وے مایا 
پتل مانجھ گذاری ۔۔۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں