منظر نامہ کے لئے چند تجاویز

منظر نامہ کی بہتری کے لئے بلاگرز کی اکثریت متفق ہے ، لیکن اس کو موثر پلیٹ فارم بنانے کے لئے متفق سے کچھ زیادہ درکار ہے۔ منظر نامہ کی بہتری کے لئے میں نے کچھ تجاویز پیش کی تھیں۔

َتین کمیٹیاں بنائی جائیں، مشاورتی کونسل۔۔۔۔۔سب سنئیر بلاگرز پر مشتمل ہو ۔۔۔۔۔۔ورکنگ کمیٹی ۔۔۔ایکٹو بلاگرز پر مشتمل ِہو۔۔۔۔۔۔۔۔پریس کمیٹی ۔۔۔نوجوان بلاگرز پر مشتمل ہو ۔۔۔۔۔۔نام آپ اس میں آپ ڈال دیں جب لوگوں کو پتا ہو گا کہ کس کا کام کیا ہے ، تو لوگ اس کو ذمہ داری کی طرح کریں گے، نہیں کریں گے تو لوگوں کو بھی پتہ ہو گا کہ کس کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔ مشاورتی کمیٹی کا کام ۔۔۔مختلف کمپین کا فیصلہ کرنا ہو سکتا ہے ، جیسے کوئی افسانہ نگاری کا مقابلہ۔۔۔یا کچھ اور ۔۔۔۔۔۔۔ورکنگ کمیٹی کا کام ۔۔اس آئیڈیا پر عمل کروانا، ویب سنبھالنا۔۔۔وغیرہ اور پریس کے نوجوانوں کا کام سوشل میڈیا پر بلاگرز کو پرموٹ کرنا جیسے کسی کی کمپین لانچ کر دینا۔۔۔۔ایک ٹیزر بنا دینا۔۔۔کسی ایک بلاگرز کو پریزنٹ کرنا ہو سکتا ہے اب اگر دوست اتنی مدد کر دیں کہ اپنا اپنا نام اس کمیٹی کے لئے پیش کر دیں تو میں یقین دلاتا ہوں کہ آنے والے تین ماہ میں بلاگنگ کا رنگ کچھ اور نکھر آئے گا


دو ہفتے تک بھی کسی بلاگر نے ان کمیٹیوں کے لئے نام پیش نہیں کئے، سوائے شناسائی کے لئے مصطفے ملک اور اسلم فہیم صاحب کے، اس سے بلاگرز کی سنجیدگی کا انداہ کیا جا سکتا ہے۔
دیکھئے ادارے اسطرح نہیں چلتے، ہمیں اس کے لئے مل جل کر کوشش کرنا ہو گی ۔ اپنا تھوڑا سا وقت دینا ہو گا، اور تھوڑی سی انرجی صرف کرنا ہو گی۔

کیونکہ دو ہفتوں سے کسی نے نام پیش نہیں کیا، اس لئے میں ایک اوپر والی کمیٹیوں کا ناموں کی تجویز بھی خود سے ہی دے دیتا ہوں۔


مشاورتی کمیٹی۔

خاور کھوکھر، ریاض شاہد، فہد کیہر، شعیب صفدر، عمر بنگش، ایم بلال ایم۔جاوید گوندل، راجا افتخار، محمد سلیم۔مزید آپ مشورہ دے دیں

ورکنگ کمیٹی


بلال خان ، ضیا الحسن، عمار ابن ضیا، ، اسد اسلم ، نوید فخر،۔۔۔۔۔مزید آپ مشورہ دے دیں۔۔۔۔،

میڈیا کمیٹی


ضیا الحسن۔۔۔۔۔۔۔فرقان علی۔۔۔۔۔۔اس حصے میں دوستوں کی شدید کمی ہے؟؟؟؟؟؟

شناسائی ٹیم
ضیا الحسن صاحب سے بات چیت میں باہم مشورہ سے طے ہوا تھا کہ شناسائی ٹیم میں خواتین کا حصہ رکھا جائے اور وہ سوالنامہ اپنی مرضی سے بھی ترتیب دے سکیں۔
اس ٹیم کے تجویز شدہ افراد یہ ہیں۔

مصطفے ملک، اسلم فہیم، کوثر بیگ، ثروت ع ج، نسرین غوری، اسری غوری۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں