اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی
زندگی ہے نشہ خیزو نشہ بیز و نشہ ریز اور آدمی ہے محوِ عشق محوِ تماشہ محوِ خواب۔ یہی زندگی ہے کہ صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عمر یونہی تمام ہوتی ہے۔ زندگی زندہ دلی کا نام ہے مردہ دل کیاخاک جیا کر تے ہیں۔ زندگی کیا ہے دکھ کا دریا ہے۔ زندگی ماہ و سال کی تلخیوں کا نام ہے۔ زندگی گردشِ ایام کا نام ہے۔ زندگی صبح و شام کا نام ہے ۔ زندگی سنگ و دشنام کا نام ہے۔ زندگی مجمع عام کا نام ہے۔ زندگی آرائشِ درو بام کا نام ہے۔ زندگی جم و جام کا نام ہے۔ زندگی بڑے نام کا نام ہے۔ زندگی انعام و کرام کا نام ہے۔ زندگی گل و گلفام کا نام ہے۔ زندگی بس اہتمام کا نام ہے۔ زندگی اک اختتام کا نام ہے۔ زندگی کا م کام اور بس کام کا نام ہے اور زندگی تو اسی کانام ہے کہ
؂ آتے ہو ئے اذاں ہو ئی جاتے ہو ئے نماز
اس مختصر سی زندگی میں کیا کر ے کوئی
زندگی کیا ہے کوئی نہ سمجھ سکا۔ایک ماں کیلئے اس کی اولاد زندگی ہے۔ایک محبوب کیلئے اس کی محبوبہ زندگی ہے۔ایک بچے کیلئے اس کا کھلونا زندگی ہے۔ایک فوجی کیلئے اس کا ہتھیار زندگی ہے۔ایک زر دار کیلئے اس کی دولت زندگی ہے۔ایک سر دار کیلئے اس کی عزت زندگی ہے۔ایک بیمار کیلئے اس کی دوا زندگی ہے۔ایک نواب کیلئے اس کی جائیداد زندگی ہے۔ایک استاد کیلئے اس کا علم زندگی ہے۔ایک فاتح کیلئے اس کی تلوار زندگی ہے۔ایک جنگجو کیلئے اس کا حوصلہ زندگی ہے۔
ایک مداری کیلئے اس کا کرتب زندگی ہے۔ایک مقرر کیلئے اس کی تقریر زندگی ہے۔ایک بھکاری کیلئے بھیک زندگی ہے۔
ایک شاعر کے لیے اس کی شاعری زندگی ہے۔یہ زندگی کیا ہے زندگی کہ۔
؂زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں
ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں۔
زندگی کا مفہوم ہر شخص کیلئے جدا ہے۔ کسی کیلئے یہ اجا لا ہے تو کسی کیلئے اندھیرا ہے۔کسی کیلئے نوید مسرت تو کسی کیلئے غم کی خبر۔ زندگی کو کوئی سمجھ نہ پایا۔
کیا زندگی وہ ہے جو سارا دن کوڑے کر کٹ کے ڈرموں سے اپنا رزق چنتی ہے۔کیا زندگی وہ ہے کہ جن کو چائے سونے کے چمچ سے پلائی جا تی ہے۔کیا زندگی وہ ہے جو ساری عمر دربدری میں اپنی جھونپڑی اپنا بستر اٹھا کر گزر جاتی ہے۔کیا زندگی وہ ہے جو محلوں سے شروع ہو تی ہے اور کسی زنداں میں ختم ہو جاتی ہے۔کیا زندگی وہ ہے کہ بنت حوا جسم کے بازار میں سج جائے ا ور نسل آدم خریدار و قصائی کا روپ دھار لے۔کیا زندگی وہ ہے کہ روٹی کے نوالوں کو ترس کر باپ اپنے ہاتھوں اپنی اولاد کو ختم کر ڈالے۔کیا زندگی وہ ہے کہ بھوک کے ڈر سے ماں اپنے بچوں کو نہر میں ڈبو دے۔کیا زندگی وہ ہے جو بیڈ ٹی سے شروع ہو تی ہے اور نائٹ کلب پہ اختتام کر تی ہے۔
میں تو کہتا ہوں زندگی ایک انداز نظر ہے۔ زندگی ایک مسکراہٹ ہے۔ زندگی ایک قہقہہ ہے۔ زندگی ایک خوبصورت لفظ ہے اس کو بانٹ دیجئے۔ زندگی خوبصورت ہے ۔زندگی سے پیارکیجئے۔زندگی وہی ہے جو وقت کے شاعر کو بتاتی ہے کہ
؂اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
زندگی وہی ہے جو معصوم بچوں کے ہاتھوں میں کاغذ و قلم کی بجائے پالش ، پانے اور برش تھما دیتی ہے۔ زند گی وہی ہے جو امیر کے گھر میں قمقمہ اور غریب کی کٹیا کا دیا ہے۔زندگی وہی ہے جو کہتی ہے ہمیں کیا برا تھا مر نا اگر ایک بار ہو تا ۔زندگی وہی ہے جو کہہ دے
؂بجھا جو روزنِ زنداں تو دل یہ سمجھا ہے
کہ تیری مانگ ستاروں سے بھر گئی ہو گی
زندگی وہی ہے
؂جب چلی ٹھنڈی ہو ا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لال کی تختی جلا دی رات کو
زندگی وہی ہے
گلی میں کوئی چھلکا نظر نہیں آتا
شاید کسی غریب کے بچے گزر گئے ہوں گے
زندگی وہی ہے۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔زندگی یہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں