ادھوری سوچیں

چند ملی جلی سوچیں، پھیکے رنگوں کے کچھ جذبے، کچھ دھندلے دھندلے خیالات، ذہن کے افق پر ابھی کچھ بھی تاباں نہیں ہے۔۔۔۔ایک سوچ یہ ہے کہ ہمارے سکول کا کلاس فیلو غلام عباس سولیسٹر دنیا سے رخصت ہو گئے۔۔۔۔ لگتا ہے کہ ہمارے عہد کی فصل اب پکنے لگی ہے۔۔۔چند سال پہلے میری کمپنی کے بڑے صاحب نے مجھ سے سوال کیا تھا  کہ آپ کو شادی کے دعوت نامے بہت آتے ہیں تو میں نے کہا تھا کہ سر ابھی عمر ایسی ہے کہ احباب اس رشتہ میں بندھتے چلے جا رہے۔۔۔۔پھر فیس بک پر نظر دوڑاتا ہوں تو دوستوں کی بغل میں بچوں لہلاتے دکھائی دیتے ہیں۔۔۔۔ایسے میں کسی کے رخصت ہو جانے کی خبر بھی آ جائے تو بے اختیار اپنے رخت سفر کی طرف نگاہ چلی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
ایک سوچ یہ کہ ان دوستوں کا گلہ کروں جو وعدہ کر کے چودہ اگست کے پروگرام میں نہیں آئے یا کبھی سوچتا ہوں کہ اس شکوے کو شکریے میں بدل ہوں کیونکہ آنے والوں کی تعداد نہ آنے والوں سے زیادہ تھی۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں