گوگل ہینگ آوٗٹ اور دلائل کا دلیہ

جن سے آنچل بھی دوپٹے کا سنبھالا نہ گیا
ان سے خاک میرے دل کی حفاظت ہو گی
ایسے بے شمار دلائل کا دلیہ اور معجونیں میڈیا کی دکانوں پر عام ہیں،..... جن کے الفاظ ردی سے مہنگے بکتے ہوں وہ لکھتے اور بولتے ہوئے کچھ بھی کہہ دیں انہیں کیا ....ان کا تو کام ہی بولنا ہے۔۔۔۔۔خیر پچھلے دنوں  گوگل ہینگ آوٹ پر کچھ احباب کا تبصرہ بہت دل کو بھایا۔۔۔فرماتے ہیں کہ تحریک کے لوگوں سے ایک چھوٹا سا پروگرام تو ہو نہ پایا یہ پاکستان کیسے چلائیں گے۔۔۔۔اور یہ بھی مغل اعظم فلم کی طرح شوکا شاکی زیادہ ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔مجھے افسوس ہے کہ ہمارے میڈیا کے شعبہ میں بیٹھے اکژ احباب اپنے پروگرامز میں محنت کرنا پسند نہیں کرتے۔۔۔لفاظی کے جادو سے پھیلنے والا سحر کتنی دیر تک قائم رہ سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارے احباب علم منطق کے اس لطیفے کی طرح جس میں ایک دیہاتی کسی دیس پلٹ سے پو چھتا ہے کہ تم اتنے برس بعد دیس لوٹے ہو کیا کرتے رہے اس نے کہا میں وہاں پڑھنے گیا تھا۔۔۔دیہاتی نے کہا تم نے کیا پڑھا اس نے کہا میں علم منطق میں ماسٹرز کیا ہے ۔۔۔۔دیہاتی نے پھر پوچھا یہ علم منطق کیا ہے تو اس کہا کہ میں تمہیں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔کیا تمھارے گھر کتا ہے، دیہاتی نے کہا جی ہے۔۔۔اس نے کہا تو پھر تمہارا گھر کافی بڑا ہو گا، دیہاتی نے کہا کہ جی ہاں ہمارا گھر کافی بڑا ہے۔۔۔۔کیا تمہارے والد بڑے زمیندار ہیں۔۔۔دیہاتی نے کہا جی ہاں ہمارا کافی زمیندارہ ہے۔۔۔۔تو پھر تمہاری گھرانے کی گاوں میں بہت عزت ہو گی اور لوگ تمہارے والد اور والدہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوں گے۔ دیہاتی نے کہا بالکل ایسے ہی ہے۔۔۔۔اب بتانے والے نے کہا کہ میں نے تم سے ایک بات پوچھی تھی کہ تمہارے گھر میں کتا ہے اور میں اس نتیجے تک پہنچ گیا کہ تم خاندانی لوگ ہو اور تمہاری والدہ ایک معزز خاتون ہے۔۔۔۔دیہاتی نے دل میں سوچا یہ کون سا مشکل کام ہے یہ تو میں بھی کر سکتا ہوں۔۔۔پھر وہ گاوں گیا تو جس جس کے گھر کتا نہیں تھا اس کی ماں کے معزز ہونے پر اسے شک ہونے لگا۔۔۔۔ایسی ہی منطق آجکل ٹی وی کے مناظروں میں جابجا دکھائی دیتی ہے اور کس ڈھٹائی سے یہ اپنے گھٹیا لطیفے، بے سروپا تبصرے، سوال چنا، جواب گندم قسم کے فرمودات سنا کر چلتے بنتے یں۔۔۔
گوگل ہینگ آوٹ کا شہرہ میں نے بھی سنا تھا۔۔۔۔۔اس درجہ کا نہیں تھا جیسا ہونا چاہیے تھا۔۔۔۔اور اگلی دفعہ اس سے بہتر کی امید لگائی جا سکتی ہے۔۔۔۔۔لیکن مبارک باد کے مستحق ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس پل کو بنانے کی سعی کی ہے۔۔۔۔۔یہی وہ فاصلہ ہے جو ہمیں طے کرنا ہے۔۔۔۔حکمران اور عوام کے درمیان کا فاصلہ اگر ہم کر پائے تو ہمیں منزل پر پہنچنے سے کوئی نہیں روک پائے گا۔۔۔۔۔گوگل کا عمران خان کیساتھ ہینگ آوٹ ایک قدم تھا، ایک کوشش تھی کہ جو بات ایک عام آدمی کے دل میں ہے اس کو خواص تک پہنچایا جائے۔۔۔۔
بہرحال عرض صرف اتنا ہے کہ دلائل اور منطق کے اس مقام تک ہرگز نہ جایا جائے جہاں ایک انٹرنیٹ کے ایک ایونٹ سے آنے والے سال کے نتائج اخذ کر لئے جائیں۔۔۔۔۔اگر تحریک نے اگلے سال کوئی ہینگ آوٹ کا مقابلہ جیتنا تھا تو ان کی کارکردگی مایوس کن تھی لیکن اگر یہ کوئی جزوی قسم کی کوئی ایکٹیوٹی تھی تو اس گناہ پر تحر یکِ انصاف کو معاف کر دینا چاہیے ۔۔۔۔۔ویسے اب تحریک کو ہر کام سنجیدگی سے کرنا چاہیے کیونکہ اب اس کی ہربات کو بڑے غور سے دیکھا جا رہا ہے۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں