اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے

اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لئے دوگام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
اے رہبر کامل چلنے کو تیار تو ہوں پر یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
اس راہ ِمحبت میں کوئی در پیش جو مشکل آ جائے

شاعر
بہزاد لکھنوی



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں