ویلنٹائن ڈے کا چسکا ؟؟؟؟

ویلنٹاین ڈے کس کی دریافت یا ایجاد تھی اس کہانی کو دہرانے کا کیا فائدہ، اس قصے کو بھی سچ سمجھئے کہ یہ عیسائی پادری کی یادرگار ہے اور مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا وغیرہ۔۔۔جس موضوع پر ذہن اٹکا ہے کہ ہم نے اس کو اختیار کیونکر کر لیا۔۔۔۔مجھے جو کچھ اس کی وجوہات سمجھ میں آتی ہیں ان میں سب سے بڑی تو وہ ردعمل کی قوت ہے جس نے اس کو مہمیز دی۔۔۔۔۔یعنی ابھی یہ دن آیا نہیں اور دو ہفتہ پہلے سے لوگوں نے اس کے خلاف مہم کا آغاز کردیا کہ اس کو منا نا غیر اسلامی ہے اور کئی جذباتی قسم کی عبارات لوگوں کی دیواروں کی زنیت ہیں






کچھ لوگوں نے اس کو نہ منانے کے لئے اسلام اور اس دن کا تقابلی جائزہ شروع کر دیا ہے کہ کیونکہ وہ مسلمان ہیں اس لئے وہ یہ دن نہیں منائیں گے۔۔۔۔یعنی دوسرے الفاظ میں جو منائیں گے وہ مسلمان نہیں۔۔۔۔لیکن ان سکھوں کو کیا ہو گیا جو پارک سے جوڑے ڈھونڈھ رہے ہیں۔



انتہا پسند ہندو بھی اس تہوار کے محالف ہیں , لیکن دوسری طرف ہمارا میڈیا اس دن کو یوم عید کی طرح منا رہا ہے۔۔۔ان دو انتہاوں کے درمیان ہمارا معاشرہ کھڑا ہے، جلوہ  دانش افرنگ سے خیرہ زدہ آنکھوں کی طرف جائے یا تقلید سے اندھی آنکھوں پر اعتبار کرے۔۔۔۔


اس سارے ماحول میں ایک بات بہت غور طلب ہے کہ ہمارے لوگ کسی نہ کسی طرح میلہ چاہتے ہیں، محبت کا اظہار چاہتے ہیں۔ کیا جب چودہ فروری نہیں ہوتا تو  کیا نوجوان ایک دوسرے سے اظہار محبت نہیں کرتے یا سارا سال اس دن کا انتظار کرتے ہیں کہ کب چودہ فروری کا چاند طلوع ہوگا اور کب اور اپنوں سے محبت کا اظہار کر پائیں گے۔۔۔۔
دیکھئے عرض یہ ہے کہ لوگوں کو سوسائٹی کے نظم و ضبط کے خلاف چلنے سے نہیں روکا جاسکتا ہاں کچھ اصولوں کا تعین کر کے ان کے ضمیر کو جگایا ضرور جا سکتا ہے۔۔۔۔
نوجوانی کی لہروں پر تھرکتے دلوں کو زبردستی سے روکنا ان کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہو گا، ان کو سمت دی جا سکتی ہے۔۔۔۔۔خدارا اس کو گذر جانے دیں جیسے یہ کبھی آیا ہی نہیں۔۔۔۔کوئی پھول بانٹے تو  بانٹے بلا سے۔۔۔محبت کرنے دیں ایک دن خود ہی سمجھ آ جائے گی کہ محبت کا کسی خاص دن سے تعلق نہیں۔۔۔ اگر محبت ہو تو شرط ہے کہ ہو تو پھر ہر عام دن خاص ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔دنیا میں ہزاروں کام ہماری مرضی اور رضا کے خلاف ہو رہے ہیں۔۔۔جیسے وہ گذر رہے ہیں ایسے ہی یہ گذر جائے گا۔۔۔۔۔۔۔
اس سے ملتے جلتے خیالات کا ایک آرٹیکل اس سے پہلے بھی لکھ چکا ہوں۔ اس کو آپ اس لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔ ویلینٹائن ز ڈے ، اور یومِ حیا وغیرہ۔۔۔۔۔

1 تبصرہ:

  1. زبردست تحریر جناب۔
    دراصل ہمارا معاشرہ نظریات کی بجائے روایات کو ترجیح دیتا ہے جس سے برد میں مشکلات بنتی ہیں۔
    اگر والدین بچوں کی پرورش کرتے وقت اعتماد کو ملحوظِ خاطر رکھیں تو ویلنٹائن ڈے کیا، کوئی بھی برائی ان کو اپنی جانب مائل نہیں کرسکے گی۔

    جواب دیںحذف کریں