ان کو مبارک ہو؟؟؟؟؟

کوئی حیرانی نہیں مجھے ۔۔۔یہاں پہلے بھی تو پٹواری کے بیٹے کے نمبر سب سے زیادہ آتے ہیں، یہاں پہلے بھی اعلی تعلیم کے وظائف جی او آر میں بٹ جاتے رہے ہیں، یہاں پہلے بھی انٹرویو سے پہلے نوکریاں تقسیم ہوتی آئی ہیں، ، یہاں پہلے بھی امرا کے لئے قطاروں کا احترام پامال ہوتا آیا ہے۔۔۔۔۔۔اب نیا کیا ہے اس میں کہ تحریک کچھ کم جگہوں پر جیت پا رہی ہے، کیا یہ وہی نہیں جس کی طرف ہر وہ شخص جو اس سسٹم کو سمجھتا ہے اشارہ کر رہا تھا۔۔۔۔کیا ابن الوقت سارے ایک طرف نظر نہ آ رہے تھے۔۔۔کیا سورج کے آنے سے پہلے صرف پجاریوں کو علم تھا کہ اس کی سمت کیا ہو گی۔۔۔۔
لیکن سلام پیش کرتا ہوں اس کپتان جو جس نے ان لوگوں کی ڈھارس بندھائے رکھی ۔۔۔۔۔۔۔میں پورے وثوق سے سمجھتا ہوں کہ ہم اس ملک کو بہتری کی راستے پر لانے کے لئے جس نظام کے حامی تھے وہ درست تھا۔۔۔۔۔۔ہاں اگر آج ہماری کوشش میں کوئی کمی رہ گئی تو کیا۔۔۔۔آج خاندانی نظام حکومت کی جڑیں نہ اکھاڑ پائے تو کیا۔۔۔۔۔۔۔ابھی ہمارے حوصلے سلامت ہیں۔۔۔ہم ایک دن اس بادشاہی نظام کو بدل کر دم لیں گے۔۔۔۔

لیکن آج فتح کا دن ہے۔۔۔۔۔۔جہاں دیدہ ، جہاں بینا، اور جہاں دادہ دوستوں کے لئے ، جو ہاتھی کے پاوں میں پاوں ڈال کر اس فتح کے سانجھے دار ہیں۔ اور میں ان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔۔۔۔۔آج عطا الحق قاسمی کا طنز جیت گیا، عرفان صدیق کی انشا پردازی کی فتح ہوئی۔۔۔۔اور کچھ خواب ہار گئے۔۔۔۔۔
اور ان کو بھی مبارک جن کی پشتنی دستار اب بھی سلامت ہے، اور ان کو بھی مبارک جن کے سب تجزئے درست ہوئے، اور ان کو بھی جنہیں بار دگر بادشاہ سلامت کی دست بوسی اور چرن چھونے کا شرف حاصل ہو گا۔۔۔۔۔۔۔ہمارا کام تھا آواز بلند کرنا سو ہم نے کی۔۔۔۔اور مقابلہ ابھی ختم نہیں ہوا۔۔۔۔ہم اپنی زندگی کی آخری سانس تک اس نظام کے خلاف لڑیں گے۔۔۔بس ذرا حوصلہ دوستو۔۔۔یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں۔
۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں