خیبر پختون خواہ کے حوالے سے بیرون ملک پاکستانیوں کی تجاویز

گذشتہ دنوں ہم نے  انصاف ریڈیو پر خیبر پختون خواہ کے صوبہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کی عملی مدد کے بارے آرا اکٹھا کیں جن میں چند ایک درج ذیل ہیں۔

ناہید احمد ناروے سے کہتے ہیں کہ ایک بنک بنایا جایا جس میں بیرون ملک پاکستانی تین سال یا پانچ سال کے لئے بغیر منافع اپنی رقم رکھیں اور حکومت ان روپوں کو استعمال کر کے تین سال بعد یہ رقم اسی طرح لوٹا دے۔ ۔۔۔بیرون ملک پاکستانی ایک ایک یا اپنی استعداد کے مطابق بچوں کی کفالت کی ذمہ داری لے لیں۔۔۔وہ ایک کنبے کی ذمہ داری بھی لے سکتے ہیں۔
ذیشان نے مانچسٹر سے کہا کے بچوں کی سکولنگ کی ذمہ داری اور اخراجات کے حوالے سے بیرونِ ملک پاکستانی مدد کر سکتے ہیں۔
رضوان عالم نے کابل سے کہا کہ افغان مہاجرین کو سنبھالنا ایک اہم مسئلہ ہے، اس کا حل نکالا جائے کیونکہ یہ صوبہ کی معیشت پر بوجھ ہیں، پاک افغان بارڈر کو سیل کیا جائے، افغانستان سے تعلقات اچھے کئے جائیں، دینی مدارس کو مین سٹریم میں لایا جائے، ہیلتھ کے مسائل پر توجہ دی جائے۔
شیخ علی رضا لندن سے کہتے ہیں کہ تنخواہ گھنٹوں کے حساب سے مقرر کی جائے۔ تبدیلی رضا کاروں کو استعمال کر کے مختلف محکمہ جات میں ہونے والے معاملات کی نگرانی کی جائے۔
راشد سعودی عرب کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانی خیبر میں کاروبار شروع کریں۔ ، اویس سویڈن سے کہتے ہیں کہ ریلوے کے نظام کو موثر کرنے کے لئے ان کے پاس تجاویز ہیں، انرجی جنریشن فرام ویسٹ، اور لوگوں کو کاریگر بنایا جائے۔
شاہ رخ ناروے کا کہنا تھا کہ تھانہ سسٹم ڈیجٹل کیا جائے، طالبان سے لڑائی نہ کی جائے، روپے کا لین دین صرف بنک کے ذریعے ہو، حکومت کاروبار آغاز کر کے اس کے شیئرز فروخت کرے جو بیرون ملک پاکستانی خرید سکیں۔
ڈاکٹر جواد آئرلینڈ سے کہتے ہیں کہ نیا پختونخواہ فنڈ بنایا جائے، دہشت گردی کے متاثرین خاندانوں کو بیرون ملک پاکستانی مدد فراہم کریں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں