کچی ٹٹ گئی جنہاں دی یاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کچھ لوگ اتنے خوبصورت نظر آتے ہیں کہ ان کا ہر کہا آدمی کو سچ ہی لگتا ہے۔۔وہ کچھ اس تیقن سے بات کرتے ہیں کہ اعتبار آئے بنا بنتی ہی نہیں۔۔۔اپنے سادہ لوح دوستوں کا گلہ ہو تو کیونکر بھلا۔۔۔جب بازیگر دیں دھوکا کھلا۔۔۔۔۔۔۔
دو سال پہلے ایک قریبی دوست کا ٹیلی فون موصول ہوا، ایسا کم کم ہی ہوتا ہے کہ پاکستان سے کسی دوست کا فون آ جائے اور ہم پردیسی بھی معدودے چند لوگوں تک محدود ہو جاتے ہیں۔۔۔ان کے لہجے میں شکایت تھی ، دکھ تھا، اور ایک عجیب کرب۔۔۔۔انہوں نے کہا بھائی جی آپ کو میرے بارے میرے جونئیرز کے سامنے ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیں تھیں۔۔ہم نے ہمیشہ آپ کی عزت کی اور آپ نے اس کا یہ صلہ دیا۔۔۔۔۔میری ان دوست سے بات چیت ہوئے بھی کافی عرصہ ہو گیا تھا۔۔۔بڑا حیران ہوا کہ ایسا کیا ہوا۔۔۔۔۔تھوڑا کریدا تو پتہ چلا کہ ان کو کسی یونیورسٹی کی کسی جونئیر نے بتایا ہے۔۔کہ میں ان کے بارے اچھی
رائے نہیں رکھتا اور میرا کہنا ہے کہ میرے دوست موصوف کو فن تقریر کی ابجد کا بھی پتہ نہیں۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔

میں نے تھوڑی اخلاقی مدد حاصل کرنے کے لئے ایک اور دوست کو فون کیا تو پتہ چلا کہ ان کو بھی ہم سے کچھ ایسی ہی شکایتیں ہیں۔۔۔۔میں حیران ہونے سے زیادہ پریشان ہو گیا کہ یا خدا یہ ماجرہ کیا ہے؟؟؟
میں نے ان دونوں احباب سے کہا میں حلفا یہ کہنے کو تیار ہوں کہ میں نے آپ کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی۔۔۔تو کچھ دیرینہ تعلقات کا احترام کرتے ہوئے دوست سوچنے پر مجبور ہوئے کہ جو میں کہہ رہا ہوں وہ بھی ٹھیک ہو سکتا ہے۔
میں نے احباب سے اس رازداں کا پتہ چاہا کہ جس سے میں دل کی باتیں کرتا آیا ہوں اور مجھے خبر نہ ہوئی۔۔۔انہوں نے جس شخص کا نام لیا ،میں اس کو بس سرسری سا جانتا تھا۔۔۔۔ ایک لمحے کو اعتبار مجھے بھی نہیں آیا کہ ایسا اچھا نظر آنے والا شخص اتنا جھوٹا بھی ہو سکتا ہے۔۔۔۔میں نے دوستوں ایک دعوت فکر دی کہ ایک لمحے کو سوچیئے کہ جس شخص سے میں نے آپ کے بارے باتیں کی ہیں وہ کوئی نہ کوئی میرا جاننے والا یا اچھا جاننے والا ہی ہوسکتا ہے۔۔۔صرف اس سے آج کے دن میں یہی پوچھ لیں کہ میں کہاں ہوں اور کیا کرتا ہوں؟؟؟
یا اپنے کسی دس سالہ جونیئر سے چار سالہ جونیئر کو اچھا یابرا کہنے سے مجھے کیا مفاد حاصل ہو سکتا ہے۔۔۔خیر ہماری وضاحت تو قبول کرلی گئی۔۔۔لیکن نجانے مجھے کیوں لگتا ہے ہم تعلقات کو معمول پر نہیں لا سکے۔۔۔ایسا اکثر ہوتا ہے۔۔۔زندگی کا یہ معمولی واقع کسی نہ کسی انداز میں بہت سے دوستوں کے ساتھ پیش آ چکا ہوگا۔۔۔عرض صرف اتنی ہے کہ ہم کچھ سوچے سمجھے بغیر اتنی آسانی سے کسی کی باتوں میں آ جائیں انتہائی قابل تشویش ہے۔۔۔۔ایک لمحے کے لئے سوچئے تو سہی کہ کہنے والے کا بھی کوئی مقصد ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔ایک لمحے کے لئے اپنے ذہن کی کسوٹی پر چند بنیادی سوالوں سے
 پرکھئے تو سہی۔۔۔۔مگر جب ہم اعتبار میں اندھے ہونے لگیں تو پھر قسمت کا حال کاہن سے پوچھنے کی حاجت نہیں رہتی،
پھر خودبخود کشف ہونے لگتا ہے۔۔۔۔ایسا کشف جو نوشی گیلانی کے حصے آیا تھا
مجھے محسوس ہوتا ہے
جہاں میں آنکھ جھپکوں گی
وہیں پر حادثہ ہو گا۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں