ملاوٹ کے خلاف کون بولے گا؟؟؟؟

وہ جو کمسن غیر معیاری ادویات کے استعمال سے بہاولنگر کے ہسپتال میں خالق سے جا ملے۔۔۔ان کی تعداد پچاس سے لیکر ایک سو پندرہ کے درمیان پھیلی ہوئی ہے۔۔۔۔کس نے اپنے اندھے لالچ کی نذر کر دیں یہ ننھی زندگیاں؟؟ کس دہشت گردی کی عدالت میں درج ہو گا ان کا مقدمہ؟؟؟؟ لالچ، اور دولت کی بھوک کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے ان غیر معیاری دوائیوں کی فروخت کے پیچھے؟؟؟
پی آئی اے کی ایک ائر ہوسٹس منشیات لے جاتی ہوئی اٹلی کے ائیر پورٹ پر روک لی گئی؟؟؟ کتنے پیسے اس سے پہلے اس نے کمائے ہوں گے؟؟ اور کتنی عزت اپنے ملک و وطن کے لئے کما گئی ؟؟؟؟ اور وہ سرکاری ملازمین جو اکیس آئی فون لاتے برطانیہ کے ہوائی اڈے پر روک لئے گئے۔۔۔ان کی آنکھوں پر کس لالچ کی پٹیاں باندھی ہوئی تھیں۔۔۔۔؟؟


جو لوگ روزانہ اخبار کو ایک نظر دیکھنے کے عادی ہیں بخوبی آشنا ہیں۔۔۔کہ ہمارے معاشرے میں عزت کے جھوٹے معیار نے لوگوں کو دولت کے حصول کے لئے شارٹ کٹس لینے پر مجبور کر دیا۔۔۔۔مصروف شاہراہوں کے کنارے گھڑیاں بیچنے والے گروہ ہوں، کسی بولی یا بغیر بولی والی کمیٹی کے دھندے دار ہوں،اندھیری سڑکوں پر بزور خنجر لوٹ لینے والے ہوں۔۔۔۔لوگ دولت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔۔۔کیونکہ  انہوں نے دیکھ رکھا ہے کہ عقل والے بھی ان دولتمند کے دروازوں پر زانوئے تلمذ تہہ کئے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔علم والے سیٹھوں کے تجوریوں کے محافظ ہیں، ۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں