کچھ ایسا نہیں جسے مرہم کہہ سکوں، میرے الفاظ بے بس، بے معنی، جو ہوا بیان سے باہر ۔۔۔۔اے خدا تو کہیں آس پاس ہے تو ان زخموں پر کوئی پھاہا رکھ دے، وہ جنہوں نے ان کو جنم دیا، ناز اٹھائے، کیسے اجڑ گئے ہیں میرے مالک،۔۔۔۔۔میرے مالک رحم۔۔۔میرے مالک رحم۔۔۔۔کتنے لاشے اوراٹھانے ہوں گے۔۔۔مجھ ایسے نامرد تو ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے انسانوں کی جان سے بیگانہ ہو چکے، کب کسی کا ہاتھ تھاما جائے گا، کب مظلوم کی حمایت میں ہمارے حلق سے کوئی آواز نکلے گی۔۔۔۔کچھ دبی دبی سسکیاں اور شرمندہ آنسو کسی کی گود اجڑنے کا مداوہ کیونکر ہو سکیں گے۔۔۔۔۔کوئی ہے جو اسلام کے نام پر اٹھے گا اور ان ظالموں کا بازو مڑوڑ کر رکھ دے گاـــ-؟؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں