کبڈی کی عیاشی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔د

کھیل اور تماشائی کا فاصلہ
آج ایک پرانے دوست کے ہمراہ کبڈی میچ پر جانے کا اتفاق ہوا، ون ٹو فائیو موٹر سائیکل، ڈرائیور ہو ٹیپو گجر، جس نے ہیلمٹ کی بجائے نماز کی ٹوپی پہن رکھی ہو اور سردی سے بچاو کے لئے ایک کھیس اوڑھ رکھا ہو۔۔۔۔اور منزل ہو کبڈی کا ایک میچ تو سارے کا سارا گاوں ایک آنکھ میں سمٹ آتا ہے۔۔۔۔۔ٹیپو گجر نے تو نہ جانے کس ٹون میں کہا تھا اور میں میچ دیکھنے کو تیار ہو گیا۔۔۔۔پندرہ بیس منٹ کی موٹر سائکلینگ کے بعد کبڈی کے میدان کے پاس جا پہنچے۔۔۔۔۔پورے پنڈال کا چکر لگایا لیکن کہیں پاوں رکھنے کو جگہ نہ ملی، زندگی میں پہلی بار دیکھا کہ کبڈی کے گراونڈ میں تماشائیوں اور عوام میں فاصلہ قائم رکھنے کے لئے ایک پانی کی دلدل بنائی گئی تھی، اس چھ سات فٹ چوڑی دلدل کے درمیان چند وی آئی پیز موجود تھے اور جب کے عام عوام دلدل کے دوسری جانب۔۔۔۔۔۔۔۔۔وی آئی پیز اور کبڈی کے کھلاڑیوں تک جانے کا واحد ذریعہ لکڑی کا ایک تختہ تھا جو شاید زراعت میں لیولنگ کے کام آتا ہے۔ ۔۔گجر صاحب کے تعلقات کی بنا پر ہم دلدل پار کرنے میں کامیاب ہوئے اور تقریبا نام نہاد وی آئی پی بھی بن گئے۔۔۔۔لیکن اندر موجود کرسیوں کی تعداد اتنی نہ تھی کہ ہمیں وہاں جگہ ملتی، اتنے میں ایک مہربان نے سنت نبوی سمجھ کر اپنی چادر بچھا دی اور ہم آلتی پالتی مار کر اس چادر پر براجمان ہو گئے۔۔۔۔۔

میچ میں ملک کی قومی ٹیم کے کھلاڑی بھی شامل تھے، ایک ٹیم کی کپتانی پاکستان ورلڈ کپ ٹیم کے کپتان شفیق چشتی کر رہے تھے اور دوسری طرف رانا علی شان مد مقابل تھے۔۔۔جانی سنیارا، مانھا پہلوان، بابر گجر، اکمل ڈوگر، ۔۔۔جیسے مایہ ناز کھلاڑی بھی اس میچ کا حصہ تھے، میچ کا پہلا ہاف برابر رہا، مگر دوسرے ہاف میں شفیق چشتی الیون چار سکوروں سے فاتح قرار پائی، میچ اتنا کانٹے دار تھا کہ آخری لمحے تک کوئی نہ کہا سکتا کہ کونسی ٹیم فاتح ٹھہرے گی۔۔۔۔۔۔سارے پروگرام میں کبڈی سے بڑھ کر دلوں کو گرمانے والا کبڈی میچ کا کمٹریٹر تھا، جس کے بارے مجھے صرف اتنا پتا چل سکا کہ وہ گوجرانوالہ کا رہنے والا تھا، مجھے کبڈی کے میچ کے بعد جن لوگوں سے ملنے کا اشتیاق تھا ان میں شفیق چشتی ، پروگرام کا کمٹریٹر اورکوچ غلام عباس بٹ شامل ہیں، اور بٹ صاحب سے ملنے کا شوق تو پورا ہو گیا لیکن چشتی صاحب، اور کمٹریٹر صاحب لوگوں کی بھیڑ میں کھوئے ہوئے تھے، ایسے میں ان سے ملنا ادھار کر کے چلا آیا۔۔۔۔۔۔
دلدل کے پار لوگوں کا ہجوم 


ایک گاوں بھی آباد ہے میرے ساتھ یہاں
طور بدلے ہیں کہاں شہر میں آکر میرے

بس ایسے ہی کبڈی کا کھیل مجھے اپنا اپنا لگتا ہے اور آج دس سالوں بعد لائیو دیکھا تو ہار جیت سے زیادہ زندگی کی اس خوشی کا احساس تھا کہ کبڈی کے گراونڈ کے پاس بیٹھا ہوں۔۔۔۔


ٹیپو گجر اور میں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں