کھیل اور تماشائی کا فاصلہ |
میچ میں ملک کی قومی ٹیم کے کھلاڑی بھی شامل تھے، ایک ٹیم کی کپتانی پاکستان ورلڈ کپ ٹیم کے کپتان شفیق چشتی کر رہے تھے اور دوسری طرف رانا علی شان مد مقابل تھے۔۔۔جانی سنیارا، مانھا پہلوان، بابر گجر، اکمل ڈوگر، ۔۔۔جیسے مایہ ناز کھلاڑی بھی اس میچ کا حصہ تھے، میچ کا پہلا ہاف برابر رہا، مگر دوسرے ہاف میں شفیق چشتی الیون چار سکوروں سے فاتح قرار پائی، میچ اتنا کانٹے دار تھا کہ آخری لمحے تک کوئی نہ کہا سکتا کہ کونسی ٹیم فاتح ٹھہرے گی۔۔۔۔۔۔سارے پروگرام میں کبڈی سے بڑھ کر دلوں کو گرمانے والا کبڈی میچ کا کمٹریٹر تھا، جس کے بارے مجھے صرف اتنا پتا چل سکا کہ وہ گوجرانوالہ کا رہنے والا تھا، مجھے کبڈی کے میچ کے بعد جن لوگوں سے ملنے کا اشتیاق تھا ان میں شفیق چشتی ، پروگرام کا کمٹریٹر اورکوچ غلام عباس بٹ شامل ہیں، اور بٹ صاحب سے ملنے کا شوق تو پورا ہو گیا لیکن چشتی صاحب، اور کمٹریٹر صاحب لوگوں کی بھیڑ میں کھوئے ہوئے تھے، ایسے میں ان سے ملنا ادھار کر کے چلا آیا۔۔۔۔۔۔
دلدل کے پار لوگوں کا ہجوم |
ایک گاوں بھی آباد ہے میرے ساتھ یہاں
طور بدلے ہیں کہاں شہر میں آکر میرے
بس ایسے ہی کبڈی کا کھیل مجھے اپنا اپنا لگتا ہے اور آج دس سالوں بعد لائیو دیکھا تو ہار جیت سے زیادہ زندگی کی اس خوشی کا احساس تھا کہ کبڈی کے گراونڈ کے پاس بیٹھا ہوں۔۔۔۔
ٹیپو گجر اور میں |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں