ٹریفک میں ریفلکٹرز کا استعمال

ریفلکٹر کا مطلب ایسی چیز جو روشنی کو منعکس کرے یا سادہ الفاظ میں روشنی پڑنے پر روشن نظر آئے، یہ چمکیلی سی چیز بڑے کام کی شے ہے۔ اس کے مناسب استعمال سے کئی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ میں جن ریفلکٹرز کی بات کر رہا ہوں ان کی عام مثال ٹریفک پولیس کی جیکٹ پر لگی ایک چمکدار پٹی ہے، جب اندھیرے میں اس پر روشنی پڑتی ہے تو یہ دور سے ہی جگمگانے لگتی ہے اور آپ کو اندھیرے میں کھڑ ا کوئی شخص با آسانی نظر آ جاتا ہے۔ 

اس چمکدار پٹی کے چمتکار میں نے بارہا یورپ میں دیکھ رکھے ہیں، لوگ سیر کرنے کے لئے اپنے گھر سے نکلتے ہیں تو ان کے لباس کا لازمی حصہ ایسے ریفلکٹرز ہوتے ہیں، ان کی جیکٹس، جوتے، یا ٹراوزرمیں کہیں نہ کہیں ایسے ریفلکٹرز لگے ہوتے ہیں جو دوسرے لوگوں اور ٹریفک میں ان کو نمایاں بناتے ہیں، ایسا عموما لوگ کھیل کے میدان میں میں دوسری ٹیم سے مختلف نظر آنے کے لئے بھی کرتے ہیں جس میں شوخ رنگوں کی ویسٹ استعمال کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ایک ٹیم کو دوسری ٹیم سے ممتاز کرنے میں مدد ملتی ہے، یورپ میں سڑکوں پر تعمیر و ترقی میں معاونت کرنے والے مزدوروں اور متعلقہ لوگوں کے لباس بھی خصوصی طور پر ایسے بنائے جاتے ہیں جو شوخ اور چمکدار ہوں، گاڑی چلانے والے لوگوں پر قانون یہ لازم کرتا ہے کہ ہر ڈرائیور اپنی گاڑی میں ایک تکونی ریفلکیٹر رکھے گا، کسی بھی ناگہانی صورت حال میں یہ وارننگ والی تکون عام سڑک پر پچاس میٹر اور موٹر وے پر سو میٹر کے فاصلے پر رکھی جاتی ہے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹریفک کو آگاہ کیا جا سکے کے آگے سڑک پر کوئی مسئلہ ہے۔ اس تکون کے ساتھ ساتھ ڈرائیورز اضافی طور پر ایک چمکدار ریفلکٹرز والی ویسٹ بھی رکھتے ہیں تا کہ گاڑی خراب ہونے کی صورت میں جب وہ باہر نکلیں تو دوسری ٹریفک میں دور سے دیکھے جا سکیں۔ 
ایسی چکمدار ویسٹ عموما سائیکل سواروں اور سرشام دوڑ جوگنگ کرنے والوں نے بھی پہن رکھی ہوتی ہیں۔ مزید برآن کپڑوں کے علاوہ لوگ ریفلکٹرز کی مدد سے بنے کنگنوں یا ایسی ربڑوں کا استعمال بھی کرتے ہیں جو بازو یا ٹانگوں کے گرد لپیٹے جا سکیں۔ ان سب انسٹرومنٹس کا واحد مصرف ٹریفک کے ماحول میں واضح نظر آنا ہے۔ 

قانون تمام سست رفتار گاڑیوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپنی پشت پر ایک تکونی ریفلکٹر بھی لٹکائیں تا کہ پیچھے سے آنے والی ٹریفک دور سے اس نشان کو دیکھ کر ماحول کے مطابق اپنی رفتار کو ایڈجسٹ کر سکے۔ تمام ٹریکٹرز، لوڈرز، صفائی والی گاڑیاں، برف صاف کرنے والی گاڑیاں اور زرعی آلات کے پیچھے ان تکونوں کو باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔ عمومی طور پر ان تکونوں کا مطلب گاڑی کی سپیڈ کی صلاحیت کی نشاندہی کرتا ہے کہ گاڑی تیس سے چالیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک ہی چلتی ہے۔ آپ ایسی گاڑیوں کو مناسب فاصلہ دیکر اوورٹیک کر سکتے ہیں۔ ان گاڑیوں کے یہ تکونی ریفلکٹرز اندھیرے میں پیچھے سے آنے والی تیز رفتار گاڑیوں کو دور سے ہی خبردار کرتے ہیں کہ آگے کوئی سست رفتار گاڑی چل رہی ہے۔ 

ڈنمارک کا قانوں تمام سائیکل سواروں کو بھی پابند کرتا ہے کہ وہ اپنے سائیکل پر کم از کم دو ریفلکٹرز ضرور استعمال کریں ، اس میں ایک سفید ریفلکٹر سامنے کی طرف اور ایک سرخ ریفلکٹر پیچھے کی جانب ہونا چاہیے اس کے علاوہ ایک مستقل لائٹ آگے اور ایک مستقل لائٹ سائیکل کے پیچھے بھی ہونی چاہیے۔ ان قوانین کا مقصد بھی دوران ٹریفک سائیکل سواروں کو مزید واضح کرنا اور محفوظ بنانا ہوتا ہے۔ 
اب شاید آپ کچھ کچھ ریفلکٹرز کی اہمیت سے آشنا ہوگئے ہوں گے۔ یہ کانچ کا، کپڑے کا یا کسی بھی چمکدار میٹریل کا بنا ہوا ٹکڑا کسی کی جان بچا سکتا ہے۔۔۔۔میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ہماری سڑکوں پر درجنوں حادثات صرف اور صرف صرف نظر ہونے کی وجہ سے پیش آتے ہیں، 
کیونکہ آبادیاں سڑکوں کے کنارے آباد ہیں اور لوگ اس بات میں اپنی جائیداد کو زیادہ منافع بخش گردانتے ہیں کہ وہ برلب سڑک رہتے ہیں، حالانکہ وہ ہر وقت کسی حادثے کی زد میں رہتے ہیں، ایسے میں کوتاہی کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ ہماری اندھی سڑکوں پر جہاں سٹریٹ لائٹ نہ ہونے کے برابر ہے ریفلکٹرز کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ یورپ میں کوئی قانون لوگوں کو جوگنگ کے دوران چکمدار ویسٹ پہہنے پر مجبور نہیں کرتا لیکن لوگ اپنی جان کی تکریم سے آشنا ہیں اس لئے وہ خود ہی احتیاط برتتے ہیں، جبکہ ہماری روزمرہ زندگی میں ایسی کوئی چیز موجود ہی نہیں۔ پیدل چلنے والے، جوگنگ کرنے والوں کو تو خیر چھوڑیئے، بڑی سڑکوں پر سائیکل چلانے والوں، اور دیگر سست رفتار گاڑیاں چلانے والوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں۔ 
پوری کی پوری قوم سر ہتھیلی پر رکھے سڑک پر نکلتی ہے، اور جب اندھیرے میں کسی تیز رفتار یا بے قابو گاڑی تلے کچلی جاتی ہے تو اس کو خدا کی رضا سے تعبیر کر لیا جاتا ہے۔ 
میں نے خود سائیکل چلائی ہے اور ایسے ریفلکٹرز بائی ڈیفالٹ سائیکل کے ساتھ موجود ہوتے ہیں، لیکن ہمارے دوست ان ریفلکٹرز کے ٹوٹنے کی صورت میں ان کی مرمت کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ سست رفتار گاڑیاں بھی ریفلکٹرز کا خاطر خواہ اہتمام نہیں کرتیں۔
کاش یہ چھوٹا سا چمکدار ٹکٹرا پاکستانیوں کی زندگی میں داخل ہو جائے، سرشام یا طلوع آفتاب سے پہلے سڑکوں کے ساتھ ساتھ چہل قدمی کرنے والے دوست اس کو اپنے لباس کا حصہ بنانے لگ جائیں تو شاید اس چمک کے چمتکار سے کوئی زندگی بچائی جا سکے۔ 
تصاویر کے لنکس 
just search by safety vest and warning triangle

http://www.swiftsuniforms.co.uk/js/tinymce/plugins/imagemanager/files/Z_HiVisVest_Yellow.jpg

https://encrypted-tbn2.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcSpy1J1p7dH3Phmqbv048i1XgM9mLtS4Tu_jp5IG1UadQxDcjPsiA

https://i.ytimg.com/vi/JH4VuN7cPGg/maxresdefault.jpg

http://g01.a.alicdn.com/kf/HTB1FCW7JVXXXXceXFXXq6xXFXXX4/Outdoor-Lighting-Runners-Led-Arm-band-font-b-Jogging-b-font-font-b-Safety-b-font.jpg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں