خود کلامی

میری توقعات سے پر
میری خواہشیں ہی اصل محبت ہیں
ہاں مجھے ملے جو میں نے چاہا تھا
جس کو چاہا تھا
اس ترتیب سے
سب کچھ ملے
جیسے چاہا تھا
اور وہ کون
میری آرزو میں الجھا ہوا شخص
کیا جانے کہ میری محبت کیا ہے
وہ چاہتا ہے
میں اس کو چاہوں
اس کی طرح سوچوں
اس کی ہو لوں
بھلا یہ بھی کوئی محبت ہے
کہ آدمی کسی اور کی آنکھ سے دنیا کو دیکھے
اس کے بتائے رنگوں پر اعتبار کرے
اس کی انگلی تھام کر چلے
اسے بھی کوئی محبت کہے گا
ہاں یہ محبت تو غلامی سے بدتر ہے
میں کیوں اپنے ہی جیسے کسی شخص کی زندگی جیوں
میں کیوں اسی کی بن کر رہوں
اس کے بتائے ہوئے رنگوں پر اعتبار کروں
میں تو میں ہوں
میری نگاہیں کچھ سوا دیکھتی ہیں
اس سے کہیں زیادہ دیکھتی ہیں،
ہاں وہ میرا نہیں تو کیا
کوئی بات نہیں
میں اپنی نگاہوں میں ہوں معتبر
اپنی زندگی میں مگن
ہاں مجھے مجھ سے محبت ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں