کس کی شاعری اور کس کا کلام؟

بقول شخصے امام دین گجراتی کا سینہ بہ سینہ چلنے والا کلام اصل میں استاد امام دین گجراتی کا نہیں ہے بلکہ جس کے من میں جو موزوں ہوا اس نے اس شعر کو استاد کے نام منسوب کردیا۔۔یوں ایک اچھی خاصی تعداد مختلف رنگ و نسل کے اشعار کی امام دین سے منسوب ہوئی جن کو خود ان کو بھی پتا نہ ہوگا۔۔۔۔۔۔فراز کی زندگی کے آخری عرصے میں جب ایس ایم ایس نیا نیا مفت ہوا تھا لوگوں نے بےشمار اشعار کو فراز سے منسوب کے کے دوستوں کو ارسال کیا۔۔۔۔خیر اس واردات میں تو خاصی کمی آئی ہے اس کی بنیادی وجہ پاکستانی سیاست میں ہر ہفتے نیا طلاطم جنم لیتا ہے اس لیے لوگوں کو ان سیاسی مسخروں، واپڈا، اور دیگر اداروں سے ہی فرصت نہیں ملتی۔۔۔یا اس کی ایک اور بھی وجہ ہو سکتی ہے  یس ایم ایس کرنے کے لئے پیسے کچھ زیادہ لگتے ہیں اس لئے احباب بیرونِ ملک کے اس میسج کی بجائے دو چار اجنبی لوگوں کو میسج بھیجنا مناسب خیال کرتے ہوں گے۔۔۔۔۔۔

کچھ عرصے سے میں محسوس کرتا ہوں کہ کچھ ایسے اشعار لوگ فیس بک پر شیئر کرتے ہیں ، جن میں یا تو شعر کا سر دھڑ بازو کچھ بھی موجود نہیں ہوتا، اگر ہوتا ہے تو بقول انور مسعود
یوں بحر سے خارج ہے کہ خشکی پہ پڑی ہے
شعروں میں وہ سکتہ ہے کہ کچھ ہو نہیں سکتا

روزانہ بےشمار ایسی اشیاٗ ملتی ہیں کہ لگتا ہے ان میں کوئی چکر ضرور ہے۔۔۔۔۔اوپر اشفاق احمد کے اقوال نجانے کس دل جلے    کے ارمانوں کی ترجمانی ہیں ۔۔۔مجھے لگتا ہے کہ بابا جی اس قبیل کی باتیں کبھی کی ہی نہیں۔۔۔براہ مہربانی بوجوہ کم مطالعہ ایسی تحاریر میری نظر سے نہیں گذریں اور  موجود ہیں تو مجھے معاف فرمائے گا  اور میری اصلاح بھی کیجئے گا۔۔۔










کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں