امنگوں، حوصلوں، آنسووں اور آہوں کی داستان ۔۔۔۔۔ بازیگر

سوشل میڈیا کا کمال یہ ہےکہ فاصلے کی مٹتی ہوئی دیواروں پر آپ انمٹ خیالات رقم کر سکتے ہیں۔۔۔جسے چھونا خواب ہوسکتا تھا اس کو اپنے آس پاس محسوس کر سکتے ہیں۔۔۔وہ کہانیاں جو کسی کی آپ بیتی کا حصہ ہو سکتی تھیں آپ ان آپ بیتیوں کے درمیان خود کو گھرا پاتے ہیں۔۔فیس بک کے توسط سے کچھ بڑے صحافیوں کے خیالات کو خام حالت میں دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔۔۔جب یہ خیالات کسی تبصرے یا مضمون کا حصہ بنتے ہیں تو ایک اعزاز سے نوازے جانے کا احساس ہوتا ہے۔ جناب عامر ہاشم خاکوانی تو بڑی فراخ دلی سے اپنے دل کا حال فیس بک کی دیوار پر لکھتے رہتے ہیں۔۔۔ان کا پڑھنے والوں سے مکالمہ اور ہلکی پھلکی بحث ہم ایسے طالب علموں کو نوازتی چلی جاتی ہے۔
ابھی تھوڑی دیر پہلے جناب روف کلاسرہ صاحب کے سٹیٹس سےایک خواہش کا سرا ملا تو ذہن پر بازیگر کی جادوگری کے کمالات کی فلم سی چلنے لگی۔۔۔سچ کہیے مجھے تو شکیل عادل زادہ کا نام تک بھول گیا تھا۔۔۔کتنے احسان فراموش ہیں ہم۔۔کورا کی تلاش میں بھٹکتے ایک سادہ سے نوجوان کی کہانی۔اتنے کردار اور اتنی کہانیاں کہ مزید کئی کہانیوں کو زندگی فراہم کر سکیں۔

سردار دل شیر آہو۔۔۔ایک نام جو بازی گر کے کسی سیریز کا حصہ تھا۔۔۔بس وہ نام یاد رہ گیا۔۔۔عہد جوانی میں مجھے اپنا خفیہ نام اسی نام میں چھپا لگتا تھا۔۔۔سچ کہیے تو مجھے بازیگرکے کردار اور کہانی بھول چکے۔۔۔لیکن اتنا یاد ہے کے اس نام کی سیریز کے تین چار حصے میں نے ضرور پڑھے ہیں۔
تھوڑی سی کوشش سے بازیگر کی آن لائن موجودگی کا پتہ چل گیا۔ فیس بک پر بازیگر کے اس ناول کے حوالے سے ایک گروپ بھی موجود ہے اور وہاں بہت لوگ بے تابی سے اس ناول کے مکمل ہونے کے منتظر ہیں۔ وہیں سے مجھے پتہ چلا کہ اس کے آٹھ حصے چھپ چکے ہیں۔ تھوڑی سی تلاش کے بعد ان آٹھ حصوں کا بھی سراغ مل گیا۔
بازیگر کا فیس بک گروپ
Can we make a request to shakeel Adil Zada sb to develop his own website where he can restart Bazigar online in PDF shape and he can have subscription column, so whosoever pay can get access to new episode. He can fetch huge traffic of baZigar lovers. By the way it's possible as these days mostly modern reference libraries and newspapers have done same style of subscription. Its win win situation as We can entertaining our literary lust and in return he can earn quite handsome which he rightly deserves. If he gives it a serious thought, it can return us our shakeeladilzada and Bazigar.......if not in hard copy...then online. Just a though .....

لیکن جو نقطہ کلاسرہ صاحب نے اٹھایا ہے کہ اگر شکیل عادل زادہ سے درخواست کی جائے اور ان کا کام کسی ویب سائٹ پر لایا جائے۔
اور اس ویب سائٹ کی کوئی سبسکربشن فیس رکھ دی جائے تو کیا خوب ہو ۔
پاکستان میں لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کوئی مشکل سے ہی کرتا ہے۔ باہر کی دنیا میں ایک اچھے ناول سے ساری زندگی کی بے فکری خریدی جا سکتی ہے۔ اور ہمارا لکھنے والا اپنی سفید پوشی بھی مشکل سے برقرار رکھے ہوئے ہے۔ آن لائن پیسے دیکر تحریر پڑھنے کا رواج ابھی آغاز میں ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اس کے کامیاب تجربات کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں اس حد تک آتے ابھی کافی وقت لگے گا۔ میں پچھلے پانچ سال سے زراعت کے متعلق ایک ویب سائٹ چلاتا ہوں اور ابھی تک یہ ویب اپنے پاوں پر کھڑی نہیں ہو سکی۔ کچھ ویب سائٹس اشتہار کی مدد سے کچھ پیسے کمانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں لیکن ان کو یہ پیسے کمانے کے بہت حد تک گرنا پڑتا ہے۔ جیسے ناظرین کو زبردستی کے اشتہار دکھائے جاتے ہیں۔ کئی اشتہارات پر باربار کلک کروایا جاتا ہے۔ کچھ ایک ویب سائٹس نے تو یہاں تک لکھ کے لگا رکھا ہے کہ ہماری حوصلہ افزائی کے لئے اشتہار پر کلک کریں۔۔حالانکہ اشتہار دینے والی بڑی کمپنی گوگل اس طرح کی کسی بھی ترویج کو خلاف قانون سمجھتی ہے اور آپ کا اشتہار کا اکاونٹ بند بھی کیا جاسکتا ہے۔
غرغیکہ ویب سائٹ بنا کر کسی ادیب کے لئے پیسے اکھٹے کرنا میرے نزدیک کافی مشکل کام ہو گا۔۔۔میرے نزدیک قابل عمل یہ ہے کہ ادب پڑھنے سے تعلق رکھنے والے ایسے خوبصورت لوگوں کے لئے ایک فنڈ قائم کر دیں۔ جس میں لوگ حسب استطاعت رقوم جمع کروا سکیں۔ یا سال بھر کے لئے یا چند سالوں کے لئے اس فنڈ کے ممبر ہوں۔ اس ویب سائٹ پر جو بھی مواد میسر ہو وہ مفت ہی ہو اور لوگ اپنی مرضی سے اس کا حصہ بنے تو ان کو خوش آمدید کہا جائے۔۔ویسے بازیگر کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس طرح کے کسی فنڈ کا تجربہ کیا جاسکتا ہے۔ اور اگر کوئی ایک تجربہ کامیاب ہو جائے تو ہمارے بے شمار اچھا لکھنے والوں کو بے رحم پبلشرز کے چنگل سے چھڑوایا جا سکتا ہے۔


1 تبصرہ: