مذہب کی لاٹھی؟؟؟

نام نہاد اسلامی معاشرے میں مغربی طرز زندگی رکھنے والے ہم ایسے لوگ مذہب کو بغیر ضرورت کے استعمال ہی نہیں کرتے۔ ہاں جب کسی کو طعنہ دینا ہو، ذرا چھت سے اٹھا کر زمین پر پٹخنا ہو تو پہلے اس کو تھوڑا اٹھایا جاتا ہے اور پھر دھڑام سے گرایا جاتا ہے۔ مذہب طاقتور کے ہاتھ میں ایک خداوندی دلیل بن کر کھلونا بن رہا۔ بیواوں کی زمیینیں مسجدوں کے لئے حاصل کرنے کا نیک کام ہو، یاجعلی  شراب سپلائی کرنے پر کسی عیسائی پر توہین مذہب کا الزام لگانا ہو، ایک دوسرے کو کافر تو کافی عرصہ پہلے قرار دیا جا چکا ہے۔ اہل مذہب میں فرقہ پرستی کی ہٹ دھرمی کی انتہا کہ کوئی کسی کی بات سننے کا روادار نہیں، لوگ کعبتہ اللہ میں جا کر ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھنے سے کترانے لگیں تو ایسی غضب ناک نفرت کو کیا نام دیا جائے؟

مذہب کے لئے لڑتے مرتے لوگ مذہب کے مطابق جینا ہی نہیں چاہتے۔ یعنی روزے بھی نہیں رکھے، نماز بھی نہیں پڑھی اب عید کی سویاں بھی نہ کھاوں اتنے گئے گذرے مسلمان تو ہم نہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں