بھنگ کے پودے، چرس سے پہلے

اس مضمون کو پڑھ کر آپ مجھے مذہب بیزار یا پاگل سمجھنا شروع کردیں تو آپ اسے کسی دیوانے کی بڑبڑاہٹ سمجھ کر معاف کردیجئے گا جو اپنے وطن کی ترقی کے خوابوں میں کھو کر دماغ کھو بیٹھا ہے۔

پچھلے دنوں ایمسٹرڈم جانے کا اتفاق ہوا، وہاں پر بھنگ کے پودے پر ہونے والا کام اور تحقیق دیکھ کر اس پودے کے جادوئی اثرات کا قائل ہو گیا، وہاں دکانوں پر اس سے بنی ہوئی مصنوعات دیکھ کر میں دنگ رہ گیا کہ یار لوگوں نے اس پودے سے کیا کیا کچھ بنا چھوڑا ہے۔

آئس کریم
لولی پاپ
چاکلیٹ مکس
انرجی ڈرنک
چائے
بسکٹ
کیک
اور کھانے والی دیگر درجنوں اشئیا جن میں اس کو شامل کر کے کھانے کی تاثیر بڑھائی گئی تھی، یہاں پر کئی ایک کیفے اپنے مینو میں  بھرے ہوئے سیگریٹ بھی دیتے ہیں، کچھ دکانوں پر بھنگ کے ہرے بھرے پودے، اس کے بیج اور گھریلو سطح پر اس کو اگانے کی پوری تربیت فراہم کرنے کا سامان بھی موجود تھا۔

پچھلے دنوں زراعت میں نوکری کی تلاش کر رہا تھا تو یہاں ڈنمارک میں ایک بھنگ فارم پر کام کرنے والے ملازم کا اشتہار دیا ہوا تھا، ابھی کچھ دن پہلے الجزیرہ پلس کی ایک ویڈیو نظر سے گذری تو پتہ چلا کہ امریکہ میں بھی لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کے لئے اس پودے کے کرشموں سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

https://www.facebook.com/ajplusenglish/videos/1575741955873827/


آپ سے بہت سے لوگ شاید نہ جانتے ہوں کہ پاکستان میں یہ فصل جسے عرف عام میں ویڈ بھی کہا جاتا ہے سچ میں ایک ویڈ یعنی جڑی بوٹی کی طرح اگتی ہے، یعنی اس پودے سے ہمارے پہاڑی علاقوں کے دامن اٹے پڑے ہیں، اور دنیا کے مہنگے نشوں میں سے ایک نشہ چرس بھی ہے لیکن پاکستان میں اس کو غریب آدمی کا نشہ سمجھا جاتا ہے۔ اور ہر کس و ناکس کی پہنچ میں ہے کہ وہ بھی دو جوڑے افورڈ کر سکتا ہے۔

میں ہرگز یہ نہیں کہتا کہ مملکت پاکستان اصلی چرس کی سپلائی شروع کردے، لیکن اگر اس کی پراڈکٹ ڈویلپمنٹ پر کام کیا جائے تو ملک کے لئے قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔

لیکن ایسا کوئی بھی کاروبار کرنا شرعی حوالے سے کیسا ہو گا مجھے اس پر شک ہے، میرے خیال میں یہ نامناسب کاموں میں شمار ہو گا، لیکن کبھی کبھی سوچتا ہوں جب ہم باہر کے ملکوں سے امداد مانگتے ہیں تو وہ کون سا حلال کے پیسوں سے ہماری مدد کرتے ہیں؟ جیسے پاکستان میں کچھ خاص اقلیتوں کو شراب کے پرمٹ دئیے گئے ہیں ایسے ہی کچھ اقلیتوں کو اس کی پراڈکٹ ڈویلپمنٹ کا کام بھی دیا جا سکتا ہے، اور ہو سکتا ہے پراڈکٹ ڈویلپمنٹ، اور ادویات کے بننے کے بعد اس پر شرعی نقطہ نظر سے بھی کوئی گنجائش نکلتی ہو؟


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں